فلک نور کیس اغوا نہیں بلکہ پسند کی شادی کا معاملہ ہے وزیر داخلہ گلگت بلتستان

گلگت بلتستان حکومت نے فلک نور کے والد کے موقف کو مسترد کر دیا۔وزیر داخلہ گلگت بلتستان نے ترجمان گلگت بلتستان کے ہمراہ اتور کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلک نور اغوا نہیں ہوئی۔فلک نور کیس کے حوالے سے میڈیا پر پروپیگنڈا کیا کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاسوشل میڈیا کے زریعے فلک نور کا ویڈیو بیان اور دستاویزات سامنے آئے ہیں۔مکمل حقیقت سامنے آئے گی تو قوم کے سامنے رکھیں گے۔ ملک دشمن عناصرفلک نور کیس کے حوالے سے عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو متاثر کر رہے ہیں۔

اس موقع پر ترجمان حکومت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس کیس پر بیان بازی کی بجائے محتاط رویہ اختیار کیا۔فلک نور کے والد کی درخواست پر 21 جنوری کو اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا۔

بعدازاں برآمدگی اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے جانے والی ہماری پولیس اوگی، مانسہرہ اور ایبٹ آباد سے ناکام ہو کر واپس چلی گئی۔ تاہم اس مقصد کے لیے دوبارہ بھی چھاپہ مارا گیا مگر پولیس ناکام رہی۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے کہا سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو بیان میں فلک نور نے 16 سال عمر بتائی۔اور اپنے والد کی طرف سے اغوا کے بیان سے لا تعلقی کا اعلان کیاہے۔

فلک نور اغوا کیس کا ملزم ہمارے ہی صوبے کا رہائشی ہے۔مغوی کے والد کی طرف سے اپنے ہمسائے پر اغوا کا الزام ہے۔اب ملزموں نے 6 اپریل تک عدالت سے ضمانت لی ہوئی ہے۔ گلگت بلتستان کی عدالت نے بھی مغوی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ملزموں نے عمر کے تعین کے لیے گائنا کالوجسٹ سے رپورٹ بھی لی ہے۔

سوالات کے جواب میں وزیر داخلہ شمس الحق لون نے کہا مغوی کے والد کی طرف سے بچی کے نابالغ ہونے کے لیے نادرا کا ریکارڈ پیش کیا گیا ہے جس کے جواب میں ملزمان نے سوشل میڈیا پر مغوی کا ویڈیو بیان جاری کر دیا ہے جس میں مغوی اپنی عمر 16 برس بتا رہی ہے۔

تاہم اس سب کے باوجود مغوی کی عمر کا تعین عدالت ہی کرے گی۔اگر عدالت میں مغوی کی عمر نا بالغ ثابت ہوئی تو کیس مذہبی اکابرین کے پاس جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں