رپوررٹ متین الحسن شیخوپورہ
پولیس تشدد کے نتیجے میں حاملہ خاتون کے پیٹ میں بچی کی ہلاکت کے بعد شیخوپورہ پولیس کے تمام افسران زیر زمین منتقل ہو گۓ۔ ہفتہ اور اتوار کی درمانی شب شیخوپورہ کی تحصیل فیروز والا تھانہ فیکٹری ایریا پولیس کے 20 اہلکار رات کے آخری پہر دروازہ توڑ کر شہری کے گھر میں داخل ہو گئے۔پولیس کے اے ایس آئی شبیر اعوان نے غیر قانونی طور پر شہری کے گھر میں داخل ہونے کے بعد حاملہ خاتون طیبہ پر شدید تشدد کیا۔اے ایس آئی شبیر اعوان نے حاملہ خاتون کے پیٹ پر لاتیں مار مار کر بچی کو پیدائش سے قبل ہی ہلاک کر دیا۔
مین بازار کوٹ مومن کے رہائشی علی رضا ولد عبدالرشید نے پولیس کے غیر قانونی طور پر دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہونے اور حاملہ خاتون پر تشدد کر کے بچی کو پیدائش سے قبل قتل کرنے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے . تھانہ فیکٹری ایریا میں درخواست دائر کی ہے۔
شہری علی رضانے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس تشدد کی متاثرہ خاتون کا آپریشن کر کے مردہ بچی کو نکال لیا گیا ہے۔ جبکہ خاتون طیبہ کی حالت تشویش ناک ہے۔جو کہ 8 ماہ کی حاملہ تھیں۔
پولیس نے متاثرہ شہری کی طرف سے پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا۔ اتوار کے روز شیخوپورہ میں مظاہرین نے پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور شدید نعرے بازی کی۔مظاہرین نے ڈی پی اوشیخوپورہ کے خلاف بھی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
واقعہ کے بعد ریجنل پولیس آفیسر شیخوپورہ فوری طور پر زیرزمین چلے گئے۔ سی این این این اردو کی طرف سے ریجنل پولیس آفیسر سے رابطہ کرنے کی شدید کوشش کے باوجود ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔
واقعہ سے متعلق موقف اور حقائق جاننے کے لیے ڈی پی اور شیخوپورہ بلال ظفر سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ واقعہ معمولی نوعیت کا ہونے کے باعث ڈی پی او موقف دینے کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔تاہم ڈی پی او کے فون آپریٹر قمر نے بتایا کہ پولیس کا رات کے أخری پہر دروازہ توڑ کر شہری کے گھر میں داخل ہونا غیر قانونی نہیں ہے۔
ایس ڈی پی او فیروز والا نواز سیال نے سی این این اردو کے رابطہ کرنے پر کہا کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ چھٹی انجوائے کر رہا ہوں۔ چھٹی کا دن ہونے کے باعث مجھے اس واقعہ سے دلچسبی نہیں ہے۔جبکہ تھانہ فیکٹری ایریا کے ایس ایچ او سجاد اکبر بھی ابنا فون بند کر کے شہر میں دستیاب نہیں ہیں۔
دفتر ڈی پی او شیحوپورہ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق معاملہ ڈی پی او بلال ظفر نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ تاہم خاتون کو انکوائری کے زریعے انصاف فراہم کریں گے۔ڈی پی او نے متاثرہ خاتون کو ایس پی آپریشن کے پاس انکوائری کے لیے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔