بچے کمائی کا زریعہ نہیں بلکہ والدین کی ذمہ داری ہیں، فرزانہ باری

✧ بچوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف ہر گھر میں آگاہی کی ضرورت ہے۔
صرف اہلیہ نہیں خود جج اور ان کے بچے بھی رضوانہ پر تشدد کرتے رہے.جمعرات کے روز اسلام آباد میں چائلڈ رائس موومنٹ کے ریزانتظام پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔

بعد ازاں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری چائلڈ رائٹس موومنٹ سید اشتیاق گیلانی نے کہا رضوانہ تشدد کیس میں جج کا سارا خاندان ملوث ہے.سول جج اتنا طاقت ور ہے کہ رضوانہ کے والدین کو دھمکا کر کیس واپس لینے پر مجبور کر رہا ہے۔جبکہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا بچوں کے اغوا کے بعد ان کے اعضا کاٹے جاتے ہیں۔اور ڈارک ویب پر اس عمل کی ویڈیوز چلائی جاتی ہیں۔گھروں اور کاروباری مراکز میں بچے مزدوری کر رہے ہیں۔

اشتیاق گیلانی نے کہا بچوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔پولیس کا کردار انتہائی مایوس کن ہے۔ رانی پور میں نیا آنے والا SHO مقتولہ بچی کے گھر جا کر ملزموں کی طرف سے دھمکیاں دے رہا ہے.

انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام سرکاری اداروں کے افسران کے گھر سے کام کرنے والے بچوں کو نکالنے کے لیے اقدامات کیئے جائیں۔اس موقع پر سابق سینیٹر سحر کامران نے کہا ہے کہ معاشرے میں دہشت گردی کی بڑی وجہ تعلیم کی کمی ہے۔

سحر کامران نے کہا پاکستان کے لیے بڑھتی ہوئی آبادی ایٹم بم ہے اس پر آگاہی اور کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اس حوالے سے قوانین سازی بھی کی جانی چاہیے۔ بچوں کی مزدروی پر مکمل پابندی ہونا چاہیے۔

سماجی کارکنوں فرزانہ باری، حنا کیانی اور دیگر نے بھی بچوں کے حقوق کی پامالی پر گفتگو کرتے ہوئے بچوں کو کمائی کازریعہ بنانے کی بجائے والدین کی ذمہ داری قرار دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں