قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف 20 اگست سے ویتنام کا سرکاری دورہ کریں گے

اسلام آباد (سی این این اردو): قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف 20 سے 22 اگست تک ویتنام کا سرکاری دورہ کریں گے۔

ویتنامی میڈیا کے مطابق، یہ دورہ صدر وو وان تھونگ کی دعوت پر کیا جائے گا۔

قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف 20 اگست سے ویتنام کا سرکاری دورہ کریں گے“ ایک

  1. اللہ کا گروہ ہی غالب آئے گا ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

    اسرائیل کا نامور اخبار اپنے آرٹیکل میں لکھتا ہے کہ جنگ کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے، فوجی دباؤ کے ذریعے یرغمالیوں کو واپس نہیں کیا جائے گا، سلامتی بحال نہیں ہو گی اور اسرائیل کی بین الاقوامی تنہائی ختم نہیں ہو گی ، ہم ہار چکے ہیں۔ سچ بولنا چاہیے، اسے تسلیم کرنے سے قاصر ہونا اسرائیل کی انفرادی اور اجتماعی نفسیات کے بارے میں جاننے کے لیے درکار ہر چیز کو سمیٹتا ہے، ایک واضح، تیز، پیشین گوئی کی جانے والی حقیقت ہے جس کو سمجھنا، عمل کرنا، سمجھنا اور مستقبل کے لیے نتیجہ اخذ کرنا چاہیے، یہ تسلیم کرنے میں کوئی مزہ نہیں ہے کہ ہم ہار چکے ہیں نیز سابق صیہونی وزیر اعظم ایہود باراک کا بھی کہنا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ ناکام ہو چکی، آپریشن روکنا ضروری ہے دوسری طرف امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک بے مثال، شاندار انسانی سیلاب امڈ آیا ہے جو غزہ پر جاری حالیہ جارحیت کے خلاف ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ہے پوری دنیا میں اس عظیم الشان مظاہرے کی کوئی مثال نہیں ملتی نہ عرب میں نہ عجم میں اور نہ مسلمانوں میں اور نہ غیر مسلموں میں اسرائیل کیخلاف اس بے نظیر و بے مثال احتجاجی مظاہرے کو انسانوں کا سونامی قرار دینا مبالغہ نہیں ہوگا واقفان حال کا کہنا ہے کہ یہ واشنگٹن ڈی سی ہے یعنی انسانیت کا درد رکھنے والے باشعور اور فطرتاً آزاد انسانوں کا شہر جو چیخ رہا ہے اور پوری قوت سے چلا رہا ہے کہ ہم نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم کی مذمت کرتے ہیں ،نسل کشی کی حمایت کرنے کی بائیڈن کی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں، ہر کوئی نعرے لگا رہا ہے کہ بائیڈن بچوں کا قاتل ہے، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے.، ہم لاکھوں میں ہیں لاکھوں میں، ہم سب فلسطینی ہیں ، بلا تردد یہ عظیم اجتماع 57 اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور 2 ارب کی آبادی پر مشتمل مسلم امہ کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے جو فلسطین کی بربادی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف صہیونی فورسز نے جنوبی لبنان میں بھی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک عمارت پر حملہ کیا ہے صہیونی حملے کے نتیجے میں عمارت میں آگ لگ گئی ہے ، مقامی ذرائع کے مطابق عمارت میں لگنے والی آگ کو بجھانے کی کوششیں جاری ہیں لبنانی ذرائع نے ابھی تک حملے میں کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی ہے غزہ پر صہیونی حکومت کی جارحیت کے بعد حزب اللہ نے جنوبی لبنان سے غاصب صہیونی فورسز کی تنصیبات پر وسیع حملے شروع کر رکھے ہیں فریقین وقفے وقفے سے ایک دوسرے پر حملے کررہے ہیں حزب اللہ کے حملوں کی وجہ سے فلسطین کے شمال میں واقع صہیونی فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور سرحدی علاقوں میں مقیم صہیونی آبادکاروں کی کثیر تعداد ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئی ہے اگر صہیونی آباد کاروں کی ہجرت کا تسلسل کچھ عرصہ مزید برقرار رہا تو یقیناً صورتحال ” پہنچی وہی پہ خاک جہاں کا غبار تھا ” کا مصداق ٹھہرے گی صہیونی ریاست کا غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کے بعد لبنان پر یکے بعد دیگرے حملے اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ اسرائیل اب حزب اللہ سے دو بدو لڑائی کرنے کیلئے پر تول رہا ہے تاکہ ایک طرف عالمی تنہائی سے نکلنے کیساتھ ساتھ مغربی اور یورپی ممالک کی ہمدردیاں سمیٹ سکیں دوسری طرف نتین یاہو انتظامیہ عالمی عدالت انصاف اور ممکنہ عام انتخابات سے راہ فرار اختیار کرکے عالمی سطح پر دوبارہ اپنی تھوڑی بہت ساکھ بحال کرکے عام انتخابات کی طرف جانا چاہتی ہے تاکہ ایک مرتبہ پھر زمام اقتدار اپنے ہاتھ میں لے سکے کیونکہ نتین یاہو داخلی اور خارجی سطح پر اپنی وقعت مکمل طور پر کھو چکا ہے اسرائیلی وزیر اعظم کے ابتلک کے تمام تر غیر منصفانہ فیصلے اور ظالمانہ اقدامات مکمل حواس باختگی ، وحشت و درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں اگر نتین یاہو انتظامیہ حزب اللہ لبنان سے جنگ چھیڑ لیتی ہے تو ممکنہ صورتحال اسرائیل سمیت اسکے ہم فکر دیگر ممالک کیلئے ” گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو ” کے مصداق ٹھہرے گی کیونکہ اسرائیل کے دفاعی مبصرین پہلے ہی مٹھی بھر حماس کے مجاہدین کے ہاتھوں صہیونی ریاست کی مکمل شکست کا اعتراف کر چکے ہیں ایسی صورت حال میں یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ لبنان کے آزمودہ عسکریت پسندوں سے زور آزمائی کرسکے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے باڈر پر حزب اللہ کے لاکھوں نوجوان سید حسن نصر اللہ کے صرف ایک جنبش لب کے منتظر ہیں جنگ چھڑنے کی صورت میں اب کے بار وہ رن پڑے گا کہ دنیا حزب اللہ اور اسرائیل کی گزشتہ 33 روزہ جنگ کو بھول جائے گی اور حزب اللہ میدان کارزارِ میں ایک ایسی نئی افسانوی تاریخ زیب قرطاس کرے گی کہ عالم انسانیت حزب اللہ کی جنگی حکمت عملی ، جانثاری , فدا کاری اور فتوحات کے گن گانے پر مجبور ہوگئی کیونکہ رب کائنات واشگاف الفاظ میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ” یقیناً اللہ کا گروہ ہی غالب آئے گا ” آخر میں شاعر مشرق کے چند اشعار پیش خدمت ہیں ۔۔۔۔۔۔!!!

    سب اپنے بنائے ہوئے زنداں میں ہیں محبوس

    خاور کے ثوابِت ہوں کہ افرنگ کے سیاّر

    پیرانِ کلیسا ہوں کہ شیخانِ حرم ہوں

    نے جدّتِ گُفتار ہے، نے جدّتِ کردار

    ہیں اہلِ سیاست کے وہی کُہنہ خم و پیچ

    شاعر اسی افلاسِ تخیّل میں گرفتار

    دُنیا کو ہے اُس مہدیِ برحق کی ضرورت

    ہو جس کی نِگہ زلزلۂ عالمِ افکار

    تحریر ۔۔۔۔۔۔۔ عابد فاروقی

اپنا تبصرہ لکھیں