ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد ان کے خلاف امریکی عدالت میں پہلا مقدمہ دائر

ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز صدر کا عہدہ سنبھالتے ہی ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے جس کی رو سے پیدائش کی بنیاد پر امریکی شہریت کا حصول ختم کر دیا گیا۔تاہم چند گھنٹے بعد ہی اس فرمان کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی۔

العریبیہ نیوز کے مطابق ملک میں مہاجرین اور شہریوں کے حقوق کا دفاع کرنے والوں نے امریکی صدر کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ ان میں امریکن سول لبرٹی یونین بھی شامل ہے۔
منگل کے روز جاری ایک بیان میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنان نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ امریکا میں پیدا ہونے والے بعض بچوں سے ان کی امریکی شہریت چھیننے کی کوشش ہے۔

ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے روز سے ہی مختلف شعبوں میں ایگزیکٹو آرڈروں کے اجرا کا سلسلہ شروع کر دیا۔امریکی صدر نے سابق انتظامیہ کے 78 ایگزیکٹو اقدامات کو بھی منسوخ کر دیا جن میں امیگریشن اور شہریت دینے سے متعلق فرمان شامل ہیں۔

ٹرمپ نے امریکا اور میکسیکو کے درمیان سرحد پر غیر قانونی ہجرت سے متعلق نیشنل ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا۔انھوں نے جرائم پیشہ گروہوں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا۔جبکہ امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے خود کار شہریت کو منسوخ کر دیا۔

صدرٹرمپ نے امریکا میں پناہ گزینوں کی دوبارہ آباد کاری کے پروگرام کو کم از کم چار ماہ کے لیے معطل کر دیا، ساتھ اس بات کے سیکورٹی جائزے کا حکم دیا کہ آیا مخصوص ممالک سے آنے والے مسافروں کو سفری پابندیوں کے تحت لایا جانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں