صدر مملکت نے پیدائشی نابینا شخص محمد شہزادکو ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن والد کی پنشن کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی ای او بی آئی نے پیدائشی نابینا شخص کی پنشن ادائیگی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھامعذور شہری کے خاندان کے افراد وفات پاچکے ، پنشن وصول کررہے تھے،
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ شکایت کنندہ کو ریاست کی جانب سے بے رحمانہ حالت میں نہیں چھوڑا جا سکتا، افسوس کہ ای او بی آئی نے معذورشخص کے ساتھ سنگین بے حسی کا مظاہرہ کیا، ای او بی آئی نابینا شہری کو اپنے موجودہ فنڈز میں سے پنشن ادا کرے ،
محمد شہزاد نے وفاقی محتسب کے پاس شکایت درج کرائی تھی محمد افضل ظفر، ای او بی آئی کے اولڈ ایج پنشنر تھے ، 2016 ء میں وفات پا گئے
شکایت کنندہ کی والدہ باپ کی زندگی کے دوران ہی انتقال کر چکی تھی محمد شہزاد نے والد کے “معذور قانونی وارث “کے طور پر پنشن کےلئے ای او بی آئی سے درخواست کی ای او بی آئی نے پیدائشی نابینا شخص کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا ان کا موقف تھا کہ صرف 18 سال سے کم عمر مرد فیملی پنشن کے اہل ہیں، محمد شہزاد 44 سال کے تھے، وفاقی محتسب کی جانب سے شکایت کی مزید تحقیقات بند ہونے کے بعد شہری نے صدر ِپاکستان سے اپیل کی تھی
صدر مملکت نے شکایت کنندہ کی اپیل منظور کی ، ادارے کو پنشن ادائیگی کی ہدایت کی آئین کی روح کے مطابق معذور شخص کو ایسی پنشن سے محروم نہیں کیا جا سکتا
صدر مملکت نے کہا کہ نابینا شہری پنشن حاصل کرنے والے کسی بھی شخص سے کہیں بہتر سلوک کا مستحق ہے ای او بی آئی کے قانون پر نظرثانی کی جائے ، وفاقی پالیسی کے مطابق ڈھالا جائے،