حکومت نے آئی ایس آئی کو شہریوں کے فون کال اور میسج رکارڈ کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت کی جانب سے خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس کو شہریوں کی فون کال رکارڈ کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

ملکی زرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے پیر کے روز آئی ایس آئی کو شہریوں کی فون کال سننے یا انہیں ٹریس کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

قومی سلامتی کے پیش نظر اور جرم کے خدشے کے تناظر میں کال اور میسج تک رسایی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

وفاقی حکومت کی طرف سے جاری جاری نوٹیفکیشن کے مطابق آئی ایس آئی کو شہریوں کی فون کال سننے یا ٹیپ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے میسجز میں مداخلت یا ٹریس کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔

سرکولیشن کے تحت ایجنسی کی جانب سے نامزد کیے گئے افسر کو فون کال میں مداخلت یا اس کو ٹریس کرنے کا اختیار ہوگا، ایجنسی اس کام کے لیے گریڈ 18 یا اس سے اوپر کے کسی افسر کو تعینات کرے گی، گریڈ 18 سے کم کسی بھی افسر کی اس کام کے لیے تعیناتی نہیں کیا جا سکے گا۔

کابینہ نے ایجنسی کو نامزدگی کا یہ اختیار پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن ایکٹ 1996ء کے سیکشن 54 کے تحت دیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی شہریوں، سیاسی راہنماوں، ججوں اور دیگر کی فون کالز سوشل میڈیا پر لیک کی جاتی رہی ہیں۔تاہم اس وقت ایسے محرکات کی ذمہ داری کسی نے تسلیم نہیں تھی۔

حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی تیسری اہلیہ نے اپنی اپنی ٹیلیفونک گفتگو لیک کئے جانے کے خلاف کیس بھی دائر کر رکھا تھا۔عدالت کی طرف سے فون کا رکارڈ کرنے والوں کے بارے میں حکومت سے جواب طلب کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں