تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس منگل کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر، بی این پی کے چیئرمین سردار اختر مینگل، سردار شفیق ترین، ثنااللہ بلوچ، آخونزادہ حسین یوسفزئی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری ناصر شیرازی نے شرکت کی۔
شرکاء نے کہا کہ دین اور آئین کی اساس پر قائم ہونے والے ملک میں ججوں پر دباؤ ناقابل برداشت ہے۔ہائیکورٹ کے ججوں کے خطوط ہوشربا ہیں۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ عدلیہ میں مداخلت کے تمام امکانی راستوں کو بند کر کے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوشش کی جائے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے ملک بھر کی بار کونسلز اور وکلاء سمیت سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
متحدہ مجلس وحدت مسلین کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں کہا گیاکہ آزاد عدلیہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جدوجہد کا بنیادی رکن ہے۔
عدلیہ میں مداخلت کے تمام راستوں کو بند کیا جائےاور مداخلت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا جائے۔اور پی ٹی آئی کے بانی چئیرمین سمیت قید و بند میں بے گناہ اسیر کارکنان بل خصوص خواتین کارکنان کی رہائی آئین کی بالادستی کے لیے ضروری ہے،
اجلاس میں کہا گیا کہ لاپتا افراد کی جبری گمشدگی غیر آئینی اور غیر اخلاقی اور ناقابل قبول ہے، قائدین نے مطالبہ کیا کہ تمام بے لاپتاافراد کی رہائی ممکن بنائی جائے۔
پنجاب حکومت کسانوں کی معاشی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے ان سے گندم خریدنے کیلئے موئثر اور فوری اقدامات کرے، کسانوں کے خلاف احتجاج کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے۔
آٹھ فروری کے بعد ضمنی انتخابات میں بھی دھاندلی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے اس بدترین دھاندلی کو مسترد کرتے ہیں اور پولیس گردی کے واقعات ابھی بھی جاری ہے انہون نے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت کراچی اور فیصل آباد کے جلسے شیڈول کے مطابق ہونگے۔