پولینڈ کے پاکستان میں سفیرماچے پریسارسکی نے کہا ہے کہ پاکستان اور پولینڈ کے درمیان باہمی تعلقات ٹھوس بنیادوں پر قائم ہیں.دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ثقافت اور دیگر شعبوں میں تعاون موجود ہے۔میری ترجیحات میں دونوں ممالک کے تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔
جمعرات کے روز نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی کی دعوت پر صحافیوں سے ملاقات کی تقریب میں خطاب کرے ہوئے انہوں نے کہا کوشش کر رہے ہیں کہ پولش کمپنیاں پاکستان کے توانائی کے بحران میں اپنا کردار ادا کریں۔پولینڈ کی طرف سے کے پی میں متعدد سکولوں سمیت ایک ووکیشنل سکول بھی قائم کیا گیا۔جبکہ ایک منصوبہ کریم آباد، ہنزہ میں خواتین کےلیے مکمل کیا گیا، جسے سیف اسپیس کا نام دیا گیا۔
پولش سفیر نے کہا پاکستان کی 30 فیصد درآمدات پولینڈ کے راستے یورپ جاتی ہیں، پولینڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری سندھ اور دیگر صوبوں میں موجود ہے۔پولینڈ اور پاکستان کے مابین دوستانہ اور قریبی تعلقات ہیں دونوں ممالک میں اقتصادی سیاسی اور عوامی سطح کے رابطے ہیں۔اقتصادی تعاون ہمارے تعلقات کا مرکز ہے فاصلے کے باوجود دونوں ممالک میں تعلقات کے فروغ کا مرکز ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 1بلین ڈالرز کے قریب ہے۔پولش سفیر کا مزید کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے پاکستان بری طرح متاثر ہے، پولش کمپنیاں گرین ٹیکنالوجی میں مہارت کی حامل ہیں حال ہی میں لاہور میں نمائش میں پولش کمپنیوں نے گرین ٹیکنالوجی میں مہارت کا مظاہرہ کیاہے۔
پولش آئل اینڈ گیس کمپنیاں سندھ اور بلوچستان میں کام کر رہی ہیں جو چٹانوں سے گیس نکالنے کی مخصوص ٹیکنالوجی کے زریعہ کام کر رہی ہیں۔پاکستانی گیس صارفین کے لیے خصوصی پاکستانی گیس کی فراہمی پر عمل پیرا ہیں یہ گیس پاکستانی صارفین کو قیمت کے لحاظ سے سستی پڑتی ہے۔
جی ایس پی پلس کے ذریعے پاکستانی برآمدات کو ٹیکسز کی مد میں 900 ملین یورو کی چھوٹ حاصل ہوتی ہے۔ 30 پولش پائلٹ اور ان کے انسٹرکرٹرز پاک فضائیہ کی استعداد کار بڑھانے کے لیے پاکستان آئے ہیں جن میں سے ایک پائلٹ نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ پاکستان ہی ٹھہرنے کا فیصلہ کیا ہےاور انہیں پاکستانی شہریت دی گئی ہے۔
پولش سفیرماچے پریسارسکی کا مزید کہنا تھا کہ پولینڈ اقوام متحدہ چارٹر کےمطابق عالمی قوانین انسانی حقوق کا علمبردار ہے۔ہم غزہ میں انسانی امداد بھی فراہم کر رہے ہیں۔ پولش افراد بطور رضا کار غزہ میں کام کر رہے ہیں، پولینڈ نےفلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرلیا ہے.
تاہم ہم ایک حساس اور تناؤسے بھرپور ماحول میں موجود ہیں اور ہمیں اپنی سرحد پر بھی ایک جنگ کا سامنا ہے. روس آئے روز یوکرین میں شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ ہمارے لیے روسی رویہ ایک نیو نازی کالونیل رویہ ہے.