پاکستان امریکہ تعلقات کا ماضی شاندار اور مستقبل روشن ہے پاکستانی سیاسی ہم آہنگی اور معاشی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں: پاکستانی سفیر

امریکی حکومت پاکستان کی طویل مدتی ترقی کی خواہشات کی حمایت کرتی ہے: مائیکل شیفر اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر یو ایس ایڈ
ہمارا کام پاکستان کی اقتصادی ترقی کا فروغ ہے: مائیکل شیفر

امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ آج سے تقریباً 84 سال قبل 23 مارچ 1940 کو پاکستان کے بانیوں نے تاریخی شہر لاہور میں ایک قرارداد پاس کی۔ دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے یہ دنیا کے لیے تاریک دن تھے اور برصغیر پاک و ہند پر نوآبادیاتی گرفت پوری طرح سے چھائی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت تھا جب ہمارے آباؤ اجداد نے ہماری آزادی کا خواب دیکھا تھا جو اگست 1947 میں پورا ہوا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ آج ہم بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کو ان کے مضبوط یقین اور بصیرت والی قیادت پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو پاکستان کی تخلیق کا باعث بنی۔ آج ہم بحیثیت قوم اس خواب کے محافظ ہیں۔ سیاسی ہم آہنگی اور اقتصادی ترقی کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے یہ بات پاکستان کے قومی دن کی مناسبت سے سفارت خانہ واشنگٹن میں منعقدہ ایک استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ 450 سے زائد شرکاء میں سفراء ، سفارت کار، محکمہ خارجہ، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، کانگریس کے اعلیٰ عہدے دار، ٹینک کمیونٹی، امریکی اور پاکستانی میڈیا کے نمائندگان اور پاک امریکی کمیونٹی کے اراکین شامل تھے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر برائے ایشیاء مائیکل شیفر نے پاکستان کے بھرپور ورثے اور متحرک ثقافت کو منانے کا موقع فراہم کرنے پر سفیر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ 75 سال سے زائد عرصے سے امریکہ اور پاکستان نے ان معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ کام کیا ہے جو ہمارے دونوں ممالک اور ہمارے لوگوں کے لیے گہری اہمیت کے حامل ہیں۔
ان مشترکہ مقاصد میں انہوں نے پائیدار اقتصادی ترقی، توانائی تک زیادہ سے زیادہ رسائی، صنفی مساوات، امن اور شمولیت کو مضبوط بنانا، تعلیم اور صحت کی نشاندہی کی ۔
2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے امریکی امداد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے بحالی کا عمل جاری ہے اسی طرح ان علاقوں میں ہماری معاونت بھی جاری ہے۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے اپنے ریمارکس میں امریکی محکمہ خارجہ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ پاک امریکہ تعلقات کو تقویت دینے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا ماضی شاندار اور ان کا مستقبل روشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق تجارت، سرمایہ کاری، گرین توانائی، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے گرد مرکوز تعلقات کو ازسر نو ترتیب دینے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ ہم مل کر علاقائی اور عالمی سلامتی اور انسداد بین الاقوامی خطرات بالخصوص دہشت گردی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

شیفر نے اپنی طرف سے کہا کہ امریکی حکومت پاکستان کی طویل مدتی ترقی کی خواہشات کی حامی ہے۔ انہوں نے ہائیڈرو پاور میں سرمایہ کاری، پاکستانیوں کی ٹیکنالوجی تک رسائی، نوجوانوں کے لیے محفوظ، اعلیٰ معیاری تعلیم تک رسائی اور ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور تجارت میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کو تعاون کے اہم شعبوں کے طور پر شناخت کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی اقتصادی ترقی کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
مائیکل شیفر نے یہ بھی کہا کہ گرین الائنس فریم ورک پاکستان کو آج کے ماحولیاتی، توانائی اور معاشی چیلنجز اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے پاکستان میں موسمیاتی مدافعت کو بڑھانے اور آبی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے عالمی کلائمیٹ فنڈ کی منظوری پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے یو ایس کی جانب سے 66 ملین ڈالر ، کوکاکولا فاؤنڈیشن کی جانب سے پانچ ملین اور ورلڈ لائف فنڈ کی جانب سے ایک اعشاریہ آٹھ ملین ڈالر کے عطیات کا خصوصی طور پر ذکر کیا جو پاکستان میں پانی کے نظام کو بہتر بنانے اور گرین انفراسٹرکچر کو بڑھانے کے لیے دیے گئے ہیں۔
مسٹر شیفر نے نشاندہی کی کہ یو ایس ایڈ نے اکتوبر 2022 سے ستمبر 2023 کے درمیان پاکستانی نژاد امریکی باشندوں کے ساتھ کامیابی کے ساتھ شراکت داری کی تاکہ سیلاب سے نجات کے لیے 197 ملین ڈالر جمع کیے جائیں یہ فنڈز آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ایکویٹی فنانس میں سرمایہ کاری ، سیاحت ، صحت ، الیکٹرک گاڑیوں اور دیگر مشترکہ ترجیحات میں استعمال ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال بعد امریکہ پاکستان تعلقات کے لیے ہمارا مشترکہ جوش و خروش اور مشترکہ عزائم پہلے کی طرح بلند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں، میں آج یہاں ہم سب سےکہتا ہوں کہ مستقبل کے پاکستان کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں کہ جو پہلے سے زیادہ خوشحال اور زیادہ جامع ہو ۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے اپنے ریمارکس میں آئی ٹی، توانائی، زراعت اور معدنیات کے حصول میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ یہ شعبہ جات غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ترجیحی شعبے ہیں۔
انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی دوستوں کی مدد سے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کریں گے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری انسانیت کو خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک پرامن پڑوس کے لیے پرعزم ہیں جہاں تمام ممالک ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں۔ یہ بھی ہمارا خواب ہے۔ آئیں اپنے تنازعات کو امن کی میز پر رکھیں اور انہیں سفارتی اور جمہوری طریقے سے حل کریں ۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بیلٹ باکس کے ذریعے اپنا حق خودارادیت استعمال کریں۔
مسعود خان نے اس موقع پر پاکستان کے قومی اعزازات حاصل کرنے والے دو پاکستانی امریکیوں نصرالدین روپانی اور مسٹر حفیظ خان کو بھی مبارکباد دی۔

اپنا تبصرہ لکھیں