(خبر درست نہیں کہ ڈی جی آئی ایس آئی کےطلباء کے ساتھ انٹرایکشن میں عمران خان کے نعرے لگے۔)
لاہورکی متعددیونیورسٹی کےطلباءکی شرکت۔طلباءنےاپنی خواہش کیمطابق بغیرکسی خاص سیلیکشن کےسیشن میں شرکت کی۔
تقریباً30منٹ ڈی جی آئی ایس آئی نےبات کی اسکےبعد سوالات کاسلسلہ شروع ہوا جوتقریبا2,2:30گھنٹے جاری رہا
طلباءنےآزادانہ،بلاخوف ہرطرح کےسوالات پوچھے۔کچھ طلباءکیمطابق انکےساتھیوں نےتالیوں اوردادلینےکیلئےبھی سوال پوچھے۔مختلف سوالوں پرطلباءنےتالیاں بھی بجائیں۔گفتگوبہت اچھےماحول میں ہوئی۔
اہم نکات:
فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرتی،سیاستدان خودہمارے پاس آتےہیں،مدد(مداخلت)کیلئےکہتےہیں سیاستدانوں اورسویلین اداروں کایہ حال ہےکہ بھل صفائی تک کےلئےفوج کوکہناپڑتاہے۔
سویلین ادارےکمزورہیں ان کوبہتراورفعال ہوناچاہئے۔
9مئی سوچی سمجھی سازش تھی جس میں عمران خان کے قریبی اوراردگردکے لوگ شامل تھے انھوں نےباقاعدہ (پلاننگ)سازش کی۔فوج کے حوالے سے9مئی سےپہلےبھی بہت کچھ کہا گیا،تنقید کی گئی لیکن کسی کوکچھ نہیں کہا گیا کہ ہمارے اپنے لوگ ہیں لیکن نو مئی کوشہداء کی یادگاروں پر حملہ کیاگیا تب کارروائی کی گئی۔
عمران خان،جہانگیر خان اور دیگر کی طرح قومی ہیرو ہیں۔
الیکشن جوبھی جیتے گاوہ حکومت بنائےگا۔الیکشن جو بھی جیتے گا وہ حکومت بنائے گا۔فوج حکومت سازی میں کوئی کردار ادا نہیں کریگی۔جو ووٹ لے گا حکومت اسی کا حق ہے۔
ہمسایوں کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے چاہئے۔
ایک طالب علم نےسوال کیا کہ عمران خان کے جانے کے بعد ہمارے علاقے میں بننے والا ہسپتال رک گیا؟
ڈی جی آئی ایس آئی کا کہناتھا کہ یہ انتظامی مسئلہ ہےہاسپٹل بعد میں بھی بنناچاہئےتھاایم پی اے،ایم این اےکوبنواناچاہئےتھا۔
تعلیم کےسوال پر ڈی جی نےکہا کہ تعلیم پربہت کم بجٹ خرچ کیاجاتاہے،صحت اور تعلیم کا بجٹ زیادہ ہونا چاہیے،تعلیم پرتوجہ دینا چاہتے ہیں
ڈی جی آئی ایس آئی نےکہا کہ صحت اور تعلیم کا بجٹ زیادہ ہونا چاہیے،تعلیم اور صحت کے لئے سٹریجی بھی بنارہےہیں نئی حکومت کو سٹریٹجی دینگے،چاہینگےکہ عمل ہو۔