فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے دسمبر 2023 کے مہینے میں 1021 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے۔ اس ماہ جاری کئے جانے والے 38 ارب روپے کے ریفنڈز ایڈجسٹ کرنے کے بعدخالص محصولات کی وصولی 984 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ ماہ دسمبر کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے اہداف کو بھی حاصل کر لیا گیا۔پہلی ششماہی کا مقررہ ہدف 4425 ارب روپے تھا (جیسا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے کیا گیا تھا) جس کے مقابلہ میں 4468 ارب روپے کی ریکارڈ وصولی کی گئی جو ہدف سے 43 ارب روپے زیادہ ہے۔ ایف بی آر نے گذشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں 3428 ارب روپے اکٹھے کئے تھے۔ جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں ایک کھرب روپے سے زائد ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ درآمدات میں کمی اور 230 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کرنے کے باوجود مقررہ ہدف حاصل کرلیا گیا۔ جبکہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران 177 ارب روپے کے ریفنڈ ز جاری کئے گئے تھے۔
درآمدات میں کمی درآمدی مرحلہ پر جمع ہونے والے محصولات میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ ماضی میں درآمدات اور ڈومیسٹک ٹیکس کی شرح 50 50: ہوا کرتی تھی اب یہ شرح 36: 64 میں تبدیل ہو چکی ہے۔ لیکن ایف بی آر نے ڈومیسٹک محصولات بڑھا کر درآمدی دباؤ کے تمام اثرات کو جذب کرلیا ہے۔براہ راست اور باالواسطہ ٹیکسوں کے تناسب میں بھی تبدیلی آئی ہے اور پہلے چھ ماہ کے دوران براہ راست ٹیکسوں کا حصہ بڑھ کر 49 فیصد ہو گیا ہے۔تاہم صرف دسمبر میں براہ راست ٹیکسوں کا حصہ 59 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ گذشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے مقابلہ میں اس سال براہ راست ٹیکسوں کی مد میں 41 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ایف بی آر نے براہ راست ٹیکس کے ضمن میں گذشتہ دو سال میں ودہولڈنگ ٹیکس کا حصہ 70 فیصد سے کم کرکے 55-58 فیصد کردیا ہے۔یہاں اس بات کا ذکر کرنا بے جا نہ ہوگا کہ ایف بی آر نے سال 2007-8 میں پورے سال میں ایک کھرب روپے کے محصولات جمع کئے تھے۔اور اس سنگ میل کو حاصل کرنے میں پچاس برس صرف ہوئے تھے۔ جبکہ صرف پندرہ برس کے اندر یہ کارنامہ ایف بی آر کے اعلیٰ افسران اور فیلڈ فارمیشنز کی انتھک کوششوں،لگن اور بے مثال محنت کی بدولت ایک ہی ماہ میں سر انجام دیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے اس ناقابل تسخیر کام کو پور ا کرنے پر ممبر کسٹمز(آپریشنز) ممبر آئی آر(آپریشنز) اور ان کی ٹیموں کو مبار ک باد دی ہے۔ انہوں نے ٹیکس دہندگان کا بھی شکریہ ادا کیاجن کے مسلسل تعاون اور درست ڈیکلریشنز کے بغیر یہ ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا تھا۔