” طوفان الاقصیٰ ملین مارچ ” تحریک لبیک کا فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان

تحریک لبیک پاکستان نے فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے نومبر کو” طوفان الاقصیٰ ملین مارچ ” کا اعلان کر دیا۔ جمعہ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ تحریک لبیک کے نائب امیر سید ظہیر بخاری نے کہا کہ فلسطین کسی قوم،جماعت یا تنظیم و تحریک کا نہیں بلکہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا مظلوم اور نہتے فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پانچ نومبر کو” طوفان الاقصیٰ ملین مارچ ” کا اعلان کرتے ہیں۔فلسطین کے معاملے پر پوری امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی کوفیوں کا کردار ادا کر رہی ہے۔قبلہ اؤل اور مسجد اقصیٰ کی حفاطت پوری امتِ مسلمہ پر فرض ہے۔

فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد نے ایک بار پھر اُمت مسلمہ میں جذبہ جہاد کو تازہ اوربیت المقدس و مسجد اقصیٰ کی آزادی کیلئے نئی روح پھونک دی ہے۔انبیائے کرام کا وطن اورمقام اسرائے رسولﷺ فلسطین ارض مقدس اور آخری امت کا وہ قیمتی اثاثہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ ہر گز قبول نہیں۔اسرائیل کا ناپاک اور ناجائز وجود کسی صورت منظور نہیں ہے۔بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی آزادی جہاد کے بغیر ممکن نہیں۔عالم اسلام امن کے لئے کردار ادا کرے۔نائب امیر تحریک لبیک نے کہا کائنات کے بدترین دہشت گرد ملک اسرائیل کو قرار دیا جائے،پاکستان، اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت دیگر اسلامی ممالک محصور فلسطینیوں کیلئے ہنگامی بنیادوں پر خوراک اور ادویات کی فراہمی کا بندوبست کریں، عالمی برادری فلسطین کو آزاد ریاست اور بیت المقدس کو تسلیم کرکے فلسطین میں امن کیلئے کردار ادا کرے،وزیر اعظم اور وزیر خارجہ دیگر ممالک کے ہم منصبوں سے رابطہ کرکے فلسطین پر جاری دہشتگردی کو فورا رکوائیں۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے موقع پر مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ غلام غوث بغدادی،امیر کے پی کے شفیق امینی،امیر شمالی پنجاب سید عنایت الحق سلطان پوری اورمرکزی لیگل ایڈوائزرچوہدری رضوان احمد سیفی بھی نائب امیر کے ہمراہ موجود تھے۔ناظم اعلی نے سی این این اردو کے سوالات کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد انظامیہ کو تحریک لبیک کے طوفان اقصی مارچ کو شاہراہ دستور تک لے جانے میں خدشات نہیں ہونے چاہیۓ ہیں۔تحریک لبیک کے ماچ کی آڑ میں دھرنا نہیں دے گی۔ نہ ہی اس سے قبل ایسا کیا ہے۔جب تحریک لبیک جلسے کی اجازت لیتی ہے تو جلسہ کرتی ہے۔ جب جلوس کی اجازت لیتی ہے تو جلوس کرتی ہے اور اس کو دھرنے میں تبدیل نہیں کرتی۔انہوں نے کہا ہم امت مسلمہ سے اتحاد اور یکجہتی کا مطالبہ ضرور کرتے ہیں تاہم تمام مذہبی سیاسی جماعتوں کا الگ الگ فلسطین کے لیے مظاہرہ کرنا مظاہرے کے انتظامات کو موثر بنانے میں مدد دیتا ہے۔اوریہ مذہبی سیاسی جماعتوں کا نفاق ہر گز نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں