وفاقی محتسب نے رواں برس ایک لاکھ 32 ہزارشکایات کے فیصلے انجام دیئے ہیں۔دور دراز علاقوں کے عوام کو اس حوالے سے زیادہ مسائل درپیش ہیں۔وفاقی محتسب کے زریعہ انصاف کی فراہمی میں زرائع ابلاغ کا کردرار مثبت ہے۔
وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس منعقد کی۔اس موقع ہر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا
ایشین محتسبین کی تنظیم کا صدر ہونا پاکستان اور وفاقی محتسب کے لیے باعث اعزاز ہے۔اگر چہ پاکستان پہلے بھی اس تنظیم کا صدر رہ چکا ہے۔جبکہ اس مرتبہ بلا مقابلہ صدر منتخب ہونا باعث اعزاز ہے۔
انہوں نے کہا اس کامیابی کے لیے وفاقی محتسب نے شدید محنت کی ہے۔ہم نے باکو اور بینکاک میں منعقدہ محتسبین کے اجلاسوں میں شرکت کی جہاں دیگر ممالک کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔دونوں اجلاسوں میں پاکستان کے وفاقی محتسب ادراے کو سراہا گیا.انہوں نے کہا ہمارے پاس محنتی اور قابل مشیر موجود ہیں۔ وفاقی محتسب قانون کے مطابق انصاف فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔ یہاں شکایات کے نتیجے میں 60 فیصد فیصلے مذاکرات کے زریعے حل ہو جاتے ہیں۔
اعجار قریشی نے کہا وفاقی محتسب میں شکایات زیادہ ہونے کی صورت میں زیادہ عملہ کی تعیناتی ممکن بنائی گئی ہے۔شکایات کے ازالے کے لیے آئن لائن سماعت کو ممکن بنایا.کارکردگی کی بنیاد پر وفاقی محتسب پاکستان کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا محتسب میں عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے 60 دن میں فیصلے انجام دیئے جاتے ہیں۔انشورنس، بینکنک، نادرا کارڈ، اور دیگر سرکاری اداروں سے متعلق عوام کے مسائل کے حل کے لیے کام کرتے ہیں۔جیلوں میں قید ماوں اور ان کے بچوں کے مسائل کے حل کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر مقامی کیمیٹیاں قائم کر ان کے مسائل ختم کیئے جاتے ہیں۔وفاقی محتسب تمام شعبہ جات میں بہتر طرز اچھی طرز حکمرانی کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔