بدھ کے روز اسلام آباد میں قانون کی حکمرانی اور غیر جانب دار عدلیہ لازم و ملزوم ہیں کے عنوان سے مسلم لیگ ن کے وکلا ونگ کے زیراہتمام سیمینار منعقد کیا گیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کے راہنما عطا تارڑ نے کہا سپریم کورٹ میں کس طرح مساوات کے اصول کو نظر انداز کیا گیا۔چیف جسٹس کا کردار صرف سینیئر ہونے کے باعث انتظامی امور انجام دیناہوتا ہے۔
پانچ برسوں میں سب سےزیادہ سیاسی کیس جسٹس اعجاز الاحسن کو سماعت کے لیے سونپے گئے۔جو کہ دیگر ججوں کو نظر انداز کر کےبے اصولی کرنے کا ثبوت ہے۔سیاسی کیسوں کے بینچ تشکیل دیتے وقت دوسرے نمبر پر عمرعطا بندیال کو اور تیسرے نمبر پر جسٹس منیب کو شامل کیا گیا۔جبکہ سب سے سینیئر جج جسٹس فائز عیسی کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔
راہنما ن لیگ نے کہا عدالتوں میں کیسوں کے مطابق مرضی کے بنچ بنائے گئے۔مرضی کے ججوں کو سماعت کے لیے مخصوص کیس سونپے گئے۔اس دوران متعدد مرتبہ بار کونسلوں کی طرف سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کے مطالبے کیئے گئے۔
عطا تارڑ نے کہا چیف جسٹس کو رخصتی کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس نہیں مل پا رہا جو کہ ان کے لیے افسوس کا مقام ہونا چاہیے۔ان کے دور میں عدالت میں بینچ فکسنگ کی جاتی ہے۔ ججوں کو ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ میں لانے کے لیئے سنیارٹی کی بجائے پسند اور نا پسند کو مدنظر رکھا جاتا رہا۔
پانامہ کیس کا فیصلہ بلیک لا ڈکشنری کا نہیں عدلیہ میں بلیک شیپ کا معاملہ تھا۔جس نے پہلے نااہل کر کے تین ججوں کی مانیٹرنگ کمیٹی بٹھا دی۔ثاقب نثار نے چھپ کر وار کرنے کی بجائے سرعام آ کر فیصلے دیئے مگر بھیڑ کی کھال میں بھیڑیا کی مثال کسی اور کے لیے ہے۔جسٹس بندیال نے اپنی خوش دامن کے فیصلے میں خود ہی اس آڈیو کو مبینہ قرار دے دیا۔قااضی فائز عیسی نے آڈیوز لیک کو روکنے کے لیے درخواست کی تو اس وقت ان کی درخواست کو نظر انداز کر دیا۔
انہوں نے کہا عام آدمی کے کیس کو سپریم کورٹ میں سماعت کی تاریخ ہی نہیں ملتی۔ سیاسی کیس تیز رفتاری کے ساتھ سماعت کیئے جاتے ہیں۔ زیر التوا کیسوں کو چھوڑ کر جسمانی ریمانڈ پر ملزم کو پولیس کی تحویل سے سپریم کورٹ بلا کر گڈ ٹو سی یو کہا۔ملزم کی سزا معطلی ہوئی ہائی کورٹ میں اپیل موجود ہے ایسے میں سپریم کورٹ میں کیس طلب کر لیا گیا۔
ن لیگ کے راہنما عطا تارڑ نے مزید کہا سپریم کورٹ میں دھڑے بازی کے لیے جونئیر ججوں کو اوپر لایا گیا۔چیف جسٹس بندیال نے قانون کو قانون کی شکل اختیار کرنے سے قبل ہی روک دیا۔مستقبل میں جسٹس بندیال کے دور کو جوڈیشل کو کا نام دیا جائے گا۔
عطا تارڑ نے کہا چیف جسٹس نے تقسیم شدہ معاشرے کو مزید تقسیم کیا اور عدلیہ کے تقسیم شدہ ہونے کا تاثر دیا۔انہوں نے کسی غریب کو انصاف دینے کے لیے ازخود نوٹس نہیں لیا۔عدلیہ کی آزادی کے لیے شہباز شریف نے ماتحت عدلیہ کےججوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔
گزشتہ حکومت کی طرف سے بنچ کی تشکیل تین ججوں کے زریعے کرنے کا قانون لایا گیا۔تا کہ نظر ثانی کی بندش سے آزاد کیا جا سکے۔مگرچیف جسٹس نے قانون کو ہی پاوں تلےروند دیا۔
عطا تارڑ نے مسلم لیگ ن کے وکلا ونگ کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا نواز شریف کے استقبال اور ان کے کیسوں کی عدالتوں میں پیرویی کے لیے لائرز فورم کا اہم کردار ہو گا۔