ماسکو:. روسی وزارتِ خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی عالمی اور علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
“ہم مشرق وسطیٰ میں خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں،” بیان میں کہا گیا۔
روسی وزارت کے مطابق، اسرائیلی حملے بلااشتعال اور بین الاقوامی قانون و اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ ان حملوں کا نشانہ ایرانی شہری، پُرامن شہر اور جوہری توانائی کے اہم انفراسٹرکچر تھے، جو کہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہیں۔ روس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان کارروائیوں کو نظر انداز نہ کرے۔
بیان میں ان حملوں کے وقت پر بھی سوال اٹھایا گیا، جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے دوران اور ایران و امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کے اگلے مرحلے سے قبل کیے گئے۔
“یہ حملے غیرمعمولی طور پر موقع پرستانہ ہیں،” بیان میں کہا گیا، اور الزام عائد کیا گیا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچایا۔
روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ تل ابیب نے دانستہ طور پر کشیدگی میں اضافہ کیا ہے اور ان “اشتعال انگیز اقدامات” کے تمام نتائج کی ذمہ داری اسرائیلی قیادت پر عائد ہوتی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ان حملوں کے نتیجے میں IAEA کے اہلکار بھی متاثر ہوئے ہیں، جو ایران کے شہریوں کے ہمراہ خطرے کی زد میں آئے۔ روس نے IAEA کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر جانبدار اور مکمل تجزیہ پیش کریں، خاص طور پر ایران کے جوہری تنصیبات پر حملوں کے ممکنہ تابکاری اثرات پر۔
روس نے مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے IAEA میں ایران مخالف ماحول کو ہوا دی اور ایک ایسی قرارداد منظور کروائی جو صرف سیاسی مفادات پر مبنی تھی اور جسے عالمی سطح پر وسیع حمایت حاصل نہیں تھی۔
“اس تباہ کن طرزِعمل کے نہایت خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں،” بیان میں کہا گیا۔
روسی وزارت نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کا حل عسکری ذرائع سے ممکن نہیں۔
“پائیدار حل صرف پُرامن، سیاسی اور سفارتی راستے سے ہی ممکن ہے،” روس نے کہا، اور اُمید ظاہر کی کہ تمام فریقین ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں گے تاکہ کشیدگی مزید نہ بڑھے اور خطہ ایک مکمل جنگ سے محفوظ رہے۔
بیان کے اختتام پر روس نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ امریکہ ایران کے ساتھ ایک اور دور کے مذاکرات کے لیے تیار ہے، جو عمان میں متوقع ہیں۔