ایران کےصدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے زور دیکر کہا ہے کہ ہم اس راستے پر قائم ہیں اور یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا کے مطابق صدر مملکت نے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی راہ میں شہید ہونے والے ایرانی سائنسدانوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ثابت قدم ہیں اور یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ اس راستے سے پیچھے ہٹنا ناممکن ہے۔ایران کے صدر مملکت نے کہا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے دکھا دیا کہ جس طرح سے بھی ان کے ساتھ تعاون کرنے کی کوشش کی جائے وہ اپنی شیطانی حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے۔ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کو تباہ کرنا ناممکن ہے۔
دوسری طرف ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے AEOI کے ترجمان بہروز کمالوندی نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں قرارداد منظور ہونے کے فورا بعد، اس عالمی ادارے کو ایران کی طرف سے 2 جوابی کارروائیوں کی اطلاع دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل پہلا اقدام انتہائی محفوظ مقام پر ملک کے تیسرے افزودگی کے مرکز کی سرگرمیاں شروع کرنا تھا اور دوسرا اقدام فوردو کے “شہید ڈاکٹر علی محمدی افزودگی مرکز” کی پہلی نسل کی سینٹری فیوج مشینوں کو چھٹی نسل سے تبدیل کرنا ہے جس کے نتیجے میں افزودہ یورینیم کے حجم میں قابل ذکر اضافہ ہوگا۔
بہروز کمالوندی نے بتایا کہ ہمارے انتباع کے باوجود یورپی ٹرائیکا اور امریکا نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے لیے اقتصادی اور سیاسی دباؤ کا سلسلہ ایران پر جاری رکھا اور ایران کے خلاف قرارداد منظور کرنے کی اسٹریٹیجک غلطی کا ارتکاب کیا۔انہوں نے آئی اے ای اے اور مغربی فریقوں کو خبردار کیا کہ مقابلہ آرائی کا حربہ جاری رہنے کی صورت میں جس طرح سے پہلے بھی انتباہ دیا جا چکا ہے ایران کا ردعمل سخت اور متوازن ہوگا۔
ارنا کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف پاس ہونے والی قرارداد پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔اسپیکر قالیباف نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا ہے کہ جدید سینٹری فیوج مشینیں، افزودگی کے نئے مراکز کی سرگرمیوں کا آغاز اور ایران کے ایٹمی پروگرام کی معائنہ کاری کو محدود کرنا، آئی اے ای اے کی بدعہدی کا قانونی جواب ہے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری سے ثابت ہوتا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ تعاون کا الٹا نتیجہ ہی نکلتا ہے۔ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے کہا کہ اس افزوں طلبی کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا جواب بہت سخت ہوگا۔