اسلام آباد میڈیا کے اثرات و معلومات کی تشریح کے موضوع پر مذاکرہ

اسلام آباد ڈاکٹر نذیر حسین نے کہا ہے کہ مرکزی میڈیا پر محدود معلومات کے باعث سوشل میڈیا زیادہ توجہ حاصل کر رہاہے۔اس رجحان کی بنیادی وجہ میڈیا ہاؤسز کی کارپوریٹ ملکیت ہے۔وہ پیر کے روز غیر سرکاری تنظیم اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف کانفلکٹ ریزولوشن کے زیر اہتما میڈیا کے اثرات کی تفہیم کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔

اس موقع پر غیر سرکاری تنظیم کی ڈائریکٹر صباح اسلم نے کہا کہ میڈیا، عوامی تصورات، اور معاشرتی نتائج کے درمیان اہم تعلق ہے۔میڈیا خواندگی کو فروغ دینے، تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔نوجوانوں کو خاص طور پر ذمہ دار میڈیا استعمال کرنے کی ترغیب دینی چاہیے ہے۔انہوں نے کہا اس مذاکرے کا مقصد بیانیے تشکیل دینے میں میڈیا کے کردار، غلط معلومات کے خاتمے، اور ثقافتی تفہیم کے فروغ کا جائزہ لینا ہے۔

سابق سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کی پروپیگنڈا مہم غلط معلومات کے فروغ کی اہم مثال ہے۔جس میں اے این آئی اور سریواستو گروپ جیسی مثالیں شامل ہیں۔جبکہ تاریخی اور عصری واقعات میں مغربی میڈیا طاقتور اثرات کا حامل ہے۔ جیسے 1953 کا ایرانی انقلاب اور عراق جنگ 2024 کے امریکی انتخابات کے دوران میڈیا کی بدلتے ہوئے محرکات بھی اس کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں میڈیا کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کار صحافی مرتضیٰ سولنگی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کے بنیادی اصولوں اور عوام کے جاننے کے کی وکالت کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا میڈیا کی آزادی کو درپیش کارپوریٹ اثر و رسوخ، مارکیٹ قوتوں، اور غیر ریاستی عناصر کو اہم چیلنجز درپیش ہیں۔جبکہ غلط معلومات کی عالمی وبا پر زور اس کے خاتمے کے لیے ڈیجیٹل خواندگی کی اہمیت کو اجاگر کیا جانا چاہییے۔

صحافی فخر کاکاخیل نے کہا کہ “کی بورڈ وارئیرز” کے پھیلاؤ اور مغربی حمایت یافتہ غلط معلومات کی نشاندہی کی جائے جس سے پاکستان کی ترقی، خاص طور پر سی پیک کے حوالے سے رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا سنسر شپ اور غلط معلومات سے پیدا ہونے والے ڈیجیٹل انتشار سے نمٹنے کے لیے بہتر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر فرقان راؤ میڈیا کے ماہر، نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی اور ثقافتی تقسیم مزید گہری ہو رہی ہے۔میڈیا سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔میڈیا میں معلوماتی خواندگی کے فروغ کو اجاگر کیا جانا چاہیئے۔

ایئر مارشل (ریٹائرڈ) فرحت حسین نے کہا بھارتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔جنہیں بھارتی میڈیا کی مدد سے طاقتور بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا افراد کو تنقیدی سوچ سے لیس کیا جائے تاکہ وہ حقائق اور پروپیگنڈے کے درمیان فرق کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا ضوابط کو معقول بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ میڈیا کا اثر قومی حدود سے تجاوز کر جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں