منگل اور بدھ کی درمیانی رات ایران نے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کر دی۔ایران کا کہنا ہے کہ برسائے گئے میزائلوں کی تعداد بعد میں آشکار کی جائے گی۔ بی بی سی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر منگل کی شب ہونے والے حملے میں تقریباً 180 میزائل داغے گئے۔ان میں سے زیادہ تر میزائلوں کو اسرائیلی دفاعی نظام نے امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے تعاون سے روک لیا۔
دوسری طرف مقامی اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران نے اسرائیل پر 400 راکٹ فائر کیے ہیں۔ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹھکانوں پر درجنوں ایرانی راکٹوں کے داغے جانے کے بعد مقبوضہ علاقوں میں مسلسل دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی تل ابیب کے بن گوریون ہوائی اڈے کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ارنا کے مطابق اسرائیلی حکومت کے اینٹی میزائل سسٹم نے مقبوضہ علاقوں پر داغے گئے متعدد میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن حملے کی وسعت کی وجہ سے وہ ناکام رہا۔
ایران کے حکام کی طرف سے بیان میں کہا گيا ہے کہ اسماعیل ہنیہ، سید حسن نصر اللہ اور شہید نیلفروشاں کی شہادت کے جواب میں، ہم نے مقبوضہ علاقوں کو نشانہ بنایا۔بیان میں مزيد کہا گيا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے ایران کی کارروائی پر ردعمل ظاہر کیا تو اسے زيادہ شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران حکام کے کی طرف جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عظیم اسلامی امت اور شہید پرور ایرانی قوم کچھ لمحے قبل اور صیہونی حکومت کی جانب سے مجاہد شہید ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی پر طویل صبر اور امریکہ کی حمایت سے غزہ و لبنان میں قتل عام اور لبنان میں مجاہد کبیر، مزاحمت کے رہنما اور حزب اللہ کے سرافراز سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی مشیر اور بہادر کمانڈر بریگیڈیئر جنرل سید عباس نیلفروشان کی شہادت کے بعد پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ نے دسیوں بیلسٹک میزائلوں سے مقبوضہ سر زمین کے قلب میں واقع کئی اہم فوجی و سیکوریٹی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا کہ جس کی تفصیلات بعد میں اعلان کی جائيں گی ۔
ایران کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن اعلی قومی سلامتی کی منظوری، چیف آف آرمی اسٹاف کی اطلاع اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور وزارت دفاع کی حمایت سے کیا گيا ہے۔خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے، ملکی و عالمی قوانین کے مطابق کئے گئے اس آپریشن پر فوجی رد عمل ظاہر کیا تو اس کے بعد اسے زيادہ شدید اور تباہ کن حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیل کو روکنا عالمی امن کے لئے بہت ضروری ہے ،عالمی طاقتیں اسرائیل کی غیر ضرور ی حمایت سے دستبردار ہوجائیں تو اسرائیل اپنے ظالمانہ اقدامات سے باز ءجائے گا،ورنہ دنیا عالمی جنگ کے بہت قریب پہنچ چکی ہے ۔