پیر کے روز الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل اور دیگر کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6 اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ چار ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا، الیکشن کمیشن پنجاب کے ممبر بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا.
الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنایا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کا کوٹہ حاصل کرنے کی مستحق نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی میں مذکورہ سیٹیں خالی نہیں رہیں گی اور دیگر جماعتوں کو ان کی جیتی گئی (جنرل) نشستوں کی بنیاد پر الاٹ کی جائیں گی۔
ممبر پنجاب الیکشن کمیشن بابر حسن بھروانہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ میں فیصلے سے جزوی طور پر اختلاف کرتا ہوں، اس بات سے متفق ہوں کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔
انھوں نے لکھا کہ سنی اتحاد کونسل نے بروقت ترجیحی فہرستیں جمع نہیں کروائیں، مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، آئین میں ترمیم ہونے تک یہ خالی نشستیں کسی کو الاٹ نہ کی جائیں۔
واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل کومخصوص نشستیں ملنے کا امکان ختم ہوگیاہے، اب یہ مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کیلئے اہم ثابت ہوں گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان مخصوص نشستیں سیاسی جماعتوں میں دوبارہ تقسیم کرے گا۔
موجودہ پارٹی پوزیشن کے لحاظ سے چھ جماعتی حکمران اتحاد کے پاس آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔اگر الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے حصے میں آنے والی نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کردیں تو حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت مل جائے گی۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان اسمبلی نے الیکشن میں کامیابی کے بعد اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس بنیاد پر سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی تھی، جس پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا.