سینٹر برائے ایرو اسپیس و سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے سیمینار ‘پاک فضائیہ: قوم کا سرمایہ افتخار’ کا انعقاد

اسلام آباد (سی این این اردو) : سینٹر برائے ایرو اسپیس و سیکیورٹی اسٹڈیز، لاہور کے زیرِ اہتمام 07 ستمبر 2023 کو “پاک فضائیہ: قوم کا سرمایہ افتخار” کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے جانب سے پاک فضائیہ کو دیئے گئے وژن ”سیکنڈ ٹو نن” اور اسکی مکمل پاسبانی کرتی پاک فضائیہ کی میراث کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

1965 اور 1971 کی جنگوں نے پاک فضائیہ کی صلاحیتوں کا کڑا امتحان لیا جسکے نتیجے میں شاندار فتوحات اور بہترین پیشہ ورانہ مہارت کا حصول ممکن ہوا۔ سیمینار کے انعقاد کا مقصد تاریخ کے ان اہم ابواب سے انمول اسباق کو اخذ کرنا تھا جو کہ ایک ایسی اعلیٰ ترین فضائی قوت بننے کی جستجو میں پاک فضائیہ کے لیئے مشعلِ راہ ثابت ہوں جو غیر متزلزل عزم کے ساتھ قوم کے دفاع کے لیئے ہمہ وقت تیار ہے۔

سینٹر برائے ایرو اسپیس و سیکیورٹی سٹڈیز، لاہور کے ڈائریکٹر آپریشنز و ایڈمن، گروپ کیپٹن فیصل الرحمان نے سیمینار سے اپنا تعارفی خطاب کیا۔ بعد ازاں ایئر کموڈور(ریٹائرڈ) قیصر طفیل نے اپنے مرکزی خطاب کے دوران 1965 اور 1971 کی جنگوں میں پاک فضائیہ کے عظیم کارناموں پر روشنی ڈالی جسکے بعد ایئر کموڈور(ریٹائرڈ) خالد چشتی نے پاک فضائیہ کے جنگی ہیروز کی نمایاں کامیابیوں کا تذکرہ کیا۔ مزید برآں، جنگ کا تجربہ رکھنے والے دو ممتاز سابق فوجی افسران، ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) عبدالباسط اور ایئر کموڈور(ریٹائرڈ) فاروق حیدر نے 1965 اور 1971 کے معرکوں کے دوران پیش آنے والے اپنے ذاتی تجربات کا خلاصہ پیش کیا۔

مہمان مقررین کے خطاب کے بعد سوالات و جوابات کا ایک وسیع سیشن رکھا گیا۔

سینٹر برائے ایرو اسپیس و سیکیورٹی اسٹڈیز، لاہور کے صدر ایئر مارشل (ریٹائرڈ) عاصم سلیمان نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ ایک موثر، چوکس اور کاری وار کرنے کی صلاحیت رکھنے والی فضائیہ کے لیے مرکوز عسکری تربیت، جدید ترین آلات و ہتھیاروں کا حصول اور ٹیکنالوجیز میں خود انحصاری نہایت ضروری ہیں۔ پاک فضائیہ، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی موجودہ قیادت میں عسکری تربیت کے ساتھ ساتھ مطلوبہ تکنیکی آلات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے حوالے سے ایک تزویراتی تشکیلِ نو سے گزری ہے جسکی بدولت جدید عسکری صلاحیتوں میں قیادت کی اسکی میراث کو برقرار رکھا جا سکے گا۔ پاک فضائیہ نے حال ہی میں جدید ٹیکنالوجی اور جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہونے کے لیئے وسیع پیمانے پر تکنیکی الات بھی حاصل کیے ہیں۔ ان میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل پی ایل-15 کی شمولیت اور لانچنگ پلیٹ فارم میں اس کا انضمام، جے-10سی کی آپریشنلائزیشن، جارحانہ فضا اور زمین سے لانچ کیے جانے والے ہتھیار، مختلف انواع کے ڈرونز کا تزویراتی تا ٹیکٹیکل حکمت عملی میں استعمال، طاقتور الیکٹرانک وارفیئر آلات کی مختلف اقسام، اس طرح کے تمام ڈومینز میں سائبر کی صلاحیت اور پاکستان کی ایڈوانسڈ فلائٹ پی ایف ایکس وغیرہ کی لانچنگ شامل ہے۔ پاک فضائیہ کے بیڑے میں پچھلے دو سالوں میں شامل کئے گئے ہتھیاروں کی شمولیت تزویراتی نوعیت کی ہے اور سربراہ پاک فضائیہ کا وژن پی اے ایف کی آپریشنل اور جنگی تیاریوں پر دیرپا اثرات مرتب کرے گا۔

سیمینار کے اہم نکات مندرجہ ذیل تھے:-

فضائی معرکوں میں صرف عددی برتری فتح کا تعین نہیں کرتی بلکہ یہ اعلیٰ تربیت، غیر متزلزل حوصلے اور سب سے بڑھ کر جنگ لڑنے کے ایک ناقابل شکست جذبے کا مجموعہ ہے جو فیصلہ کن عنصر کے طور پر کام کرتا ہے۔

ہندوستان کے وسیع دفاعی اخراجات کے مقابلے میں پاک فضائیہ کو اپنے دفاعی بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے استقامت اور جفاکشی کے ساتھ اپنی میراث کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

تربیتی شعبہ ہمیشہ سے پاک فضائیہ کی پہچان رہا ہے۔ اپنے حریف سے ہمیشہ ایک قدم آگے رہنے کے لیے پاک فضائیہ کو اپنی اعلیٰ ترین عسکری تیاری کو برقرار رکھنا ہوگا اور اس امر کے لیئے اعلیٰ معیار کی جنگی تربیت کو ہر قیمت پر یقینی بنانا نہایت ضروری ہے۔

کسی بھی جدید جدید فضائی قوت کے مستقبل کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا حصول مقامی پیداوار اور خود انحصاری کا مرہونِ منت ہے۔ افواج کے اہداف اور ترقیاتی حکمت عملی قومی سلامتی اور اس کے اطلاق پر مبنی ہونی چاہیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں