سوموار کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی راولپنڈی اسلام آبادکے راہنماؤں ثاقب شاہین، نذیر احمد قریشی، سردار آفتاب، راجہ تابش حیدری، سردار عبد الباسط و دیگرکا کہناتھا کہ آزاد کشمیر کی عوام گذشتہ ایک سال سے اپنے حقوق کیلئے سراپا احتجاج ہے۔
جن میں پیدواری لاگت پر بجلی کی فراہمی اور گلگت بلتستان کی طرز پرسیبسیڈائز آٹے کی فراہمی کے مطالبات شامل ہیں،اس وقت منگلا ڈیم سے 35 سو سے چار ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہور رہی ہےجبکہ پورے آزاد کشمیر کی ضرورت 350 سو میگا واٹ ہے۔
کشمیری عوام فری بجلی نہیں مانگ رہے بلکہ معاہدے کے مطابق پیدواری لاگت پر بجلی کی فراہمی اور آٹا سبسڈی پر چاہتے ہیں جو کہ انکا جائز حق ہے، بالخصوص مطالبہ کیا کہ حکمران طبقہ کی بے جا مراعات کو فوری بند کیا جائے، ریاستی ادارے ان تمام مطالبات کا حل اور نوٹفکیشن جاری کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے جو فورسز اور عوام کو آمنے سامنے کیا گیا اس کی مذمّت کرتے ہیں، پولیس اور دیگر فورسز ہماری ہیں اور ہمارے مطالبات کے ساتھ اتفاق رائے رکھتی ہیں ،حکمران طبقے نے اپنے آلہ کار کے طور پر فورسز کو استعمال کیا اورفورسز اور عوام میں خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
جس کو ہم مکمل مسترد کرتے ہیں، پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں کسی قسم کے ہندوستان کے منفی پروپیگنڈہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ہماری تحریک پر امن اور غریب اور مزدور طبقہ کی تحریک ہے ہمارا کسی بھی شر پسند عناصر سے کوئی تعلق نہیں، مطالبات کی منظوری تک پہیہ جام شٹرر ڈاؤن ہڑتال جاری رہے گی۔