اسلام آباد(سی این این اردو) سابق ہاکی اولمپئن خواجہ جنید نے کہا ہے کہ ہاکی کھیل نے پاکستانی قوم کو ایک ہونے میں مدد دی، گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان ہاکی تنزلی کا شکار ہے،ہاکی کے کھیل میں چہرے تو بدلے لیکن سسٹم نہیں تشکیل دیاگیا،پاکستان میں ہاکی کے لیے تمام ماڈل ختم ہو چکے ہیں، ہاکی اکیڈمی کی اشد ضرورت ہے،اگر ہاکی کا سسٹم بنایا ہوتا تو اتنے طویل دورانیے کی تنزلی نہ ہوتی،پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ایک خط کے ذریعے معطل کرکے کام سے روک دیا گیا،اگر پاکستان ہاکی فیڈریشن میں شخصیات کام نہیں کرپارہےتواستعفیٰ دےدیں اور جن کے پاس ہاکی کےلیےپلان ہے، انہیں پاکستان ہاکی فیڈریشن میں لاناچاہئے،غریب کا بچہ کیسے ہاکی کھیلےگا؟ جامع پلان تشکیل دینا پڑےگا،پاکستان ہاکی کی ماضی کی رونقوں کو بحال کرنے کے لیے سوچنا پڑےگا،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں سہیل اکرم جنجوعہ، وسیم بیگ، رانا رضوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق پاکستانی لیجنڈ خواجہ جنید کا مزید کہنا تھا کہ ہاکی کے کھیل نے 1960 ء سے ملک کا نام روشن کرنا شروع کیا،ماضی کے ہاکی کھلاڑی جادوگر اور آرٹسٹس تھے جن کو دنیا پوچھتی تھی،ہاکی کھیل نے پاکستانی قوم کو ایک ہونے میں مدد دی، گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان ہاکی تنزلی کا شکار ہے، اگر ہاکی کا سسٹم بنایا ہوتا تو اتنے طویل دورانیے کی تنزلی نہ ہوتی،پاکستان ہاکی فیڈریشن کی گزشتہ دس ماہ سے حکومت کے ساتھ سرد جنگ چل رہی ہے،پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ایک خط کے ذریعے معطل کر کےکام سے روک دیا گیا،ہاکی کے کھیل میں چہرے تو بدلے لیکن سسٹم نہیں تشکیل دیاگیا، کھلاڑی غضنفر علی اور احمد ندیم بیرون ملک لیگ کھیلنے گئے اور انہیں نوکری سے نکال دیاگیا،ہاکی کے کھلاڑی لیگ کھیل رہے تو اپنی صلاحیتوں کو نکھار رہے ہیں،کوئی پاکستانی کھلاڑی ملک کو چھوڑ کر نہیں جارہا،پاکستان ہاکی کی ماضی کی رونقوں کو بحال کرنے کے لیے سوچنا پڑےگا،پی ایچ ایف میں انتخابات ہوئے تو پھر ایسے لوگ آئیں گےجن کےپاس کوئی پلان نہ ہوگا،جن کے پاس ہاکی کےلیےپلان ہے، انہیں پاکستان ہاکی فیڈریشن میں لاناچاہئے،ملک بھر سے ہاکی ٹیلنٹ کو کبھی اکٹھا کرنے کا موقع ہی نہیں ملا،ماضی میں اسکول سے ہاکی کھلاڑی منتخب ہوا کرتےتھے، اسپورٹس کوٹہ تھا،آج نہ اسپورٹس کوٹہ ہے، نہ ہاکی کا ٹیلنٹ ہنٹ کیاجاتاہے،پاکستان میں ہاکی کے لیے تمام ماڈل ختم ہو چکے ہیں،ہاکی مہنگاکھیل ہے، بیس ہزار کی اسٹک ہے، پچاس ہزار کا جوتاہے،غریب کا بچہ کیسے ہاکی کھیلےگا؟ اس کیلئے جامع پلان تشکیل دینا پڑےگا،پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پہلی ترجیح ہاکی اکیڈمی ہونی چاہیے،آپ یہ بھول جائیں میڈل ملتاہے یا نہیں،اگر پاکستان ہاکی فیڈریشن میں شخصیات کام نہیں کرپارہےتواستعفیٰ دےدیں،ایک ہاکی کھلاڑی کے پیچھے 15 سال کی محنت ہوتی ہے،مجھے بیرون ملک کلبوں نے کوچنگ کی آفر کی، میں نے پاکستان میں اپنی اکیڈمی کو ترجیح دی،میں نے قومی ہاکی ٹیم کی کوچنگ کرتے ہوئے ایک پیسہ بھی بطور تنخواہ نہیں لیا،قومی ہاکی ٹیم ایشین گیمز جیت سکتی ہے، اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرسکتی ہے،کلبس اور ڈیپارٹمنٹس کی لیگ ہونی چاہیے، لیگز کی اشد ضرورت ہے،،کرکٹ 10 کروڑ دیکھتے ہیں، ہاکی بھی 5 کروڑ ضرور دیکھیں گے،پاکستان میں ہاکی لیگز کھلاڑیوں کے مالی معاملات بہتر ہوں گے،کھلاڑیوں کے مالی معاملات بہتر نہیں ہوں گے تو ہاکی کھیل پاکستان میں بہتر نہیں ہوگا۔