ناروہلز کے دانتوں کے منفرد استعمال ، سائنسدانوں کی حیران کن دریافت

سائنسدانوں نے پہلی بار ویڈیو شواہد حاصل کیے ہیں کہ ناروہل مچھلیاں اپنے لمبے دانتوں (تسک) کو نہ صرف شکار کے دوران مچھلیوں کو مارنے اور قابو میں رکھنے کے لیے استعمال کرتی ہیں بلکہ وہ اس کے ذریعے کھیلنے جیسی سرگرمیاں بھی انجام دیتی ہیں۔

ناروہل، جسے اکثر “سمندری یونی کارن” کہا جاتا ہے، طویل عرصے سے ایک معمہ بنا ہوا تھا۔ سائنسدانوں نے اس کے قدرتی ماحول میں بہت کم مشاہدات کیے ہیں، جس کی وجہ سے اس کے گھومتے ہوئے لمبے دانت کے مقصد پر مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔

سی این این کے مطابق، یہ دانت، جو زیادہ تر نر ناروہلز میں پایا جاتا ہے، 10 فٹ (3 میٹر) تک بڑھ سکتا ہے اور ماضی کی تحقیق میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ یہ ساتھی تلاش کرنے کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے۔ تاہم، کینیڈین آرکٹک میں کیے گئے جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ناروہل اپنے دانت کو اس کے علاوہ بھی کئی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔

ناروہل کے شکار کے نئے طریقے

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے ناروہلز کی 17 مختلف قسم کی شکار سے متعلق سرگرمیاں ریکارڈ کیں۔ یہ نتائج اس بات کا انکشاف کرتے ہیں کہ ناروہل انتہائی مہارت، رفتار اور درستگی کے ساتھ اپنے دانتوں کو متحرک مچھلیوں کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر گریگوری اوکوری-کرو نے کہا، “یہ دیکھنا کہ یہ جاندار مچھلی کا شکار نہیں کر رہے بلکہ اس کے ساتھ گھل مل رہے ہیں، ہمارے لیے ایک حیران کن دریافت تھی۔”

ناروہل کی بدلتی ہوئی عادات

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ناروہل نہ صرف سمندر کی گہرائی میں شکار کرتے ہیں بلکہ وہ اب سطح کے قریب آرکٹک چار (مچھلی کی ایک قسم) کا بھی شکار کر رہے ہیں، جو ان کی خوراک میں ایک اہم تبدیلی ہے۔

اس کے علاوہ، تحقیق میں ایک اور حیران کن بات سامنے آئی کہ بڑے آبی پرندے، گلیشئس گلز ، ناروہلز کے شکار پر حملہ کرتے ہیں اور ان کی مچھلیاں چُرا لیتے ہیں۔ یہ مشاہدہ غیر معمولی ہے کیونکہ عموماً سمندری پرندے زمین پر رہنے والے جانوروں کے شکار پر قبضہ کرتے ہیں، لیکن ناروہلز جیسے سمندری جانداروں کے شکار پر حملہ کرنا ایک نایاب منظر ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات

ماہرین کا کہنا ہے کہ ناروہلز کی خوراک میں تبدیلی اور ان کے رہنے کی جگہ پر اثرات کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ سمندری درجہ حرارت میں اضافے اور برف کے پگھلنے کی وجہ سے ناروہلز کی زندگیوں پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔

ناروہلز کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر اوکوری-کرو نے کہا، “ہم وقت کے خلاف ایک دوڑ میں ہیں، جہاں ہمیں نہ صرف ناروہلز پر پڑنے والے اثرات کو دیکھنا ہے بلکہ یہ بھی سمجھنا ہے کہ وہ کیسے ان تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھال رہے ہیں۔”

اپنا تبصرہ لکھیں