محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں یوم نکبہ کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل یہودیت نہیں بلکہ صیہونیت کی بنیاد پر قائم کی جانے والی ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے۔
ان خیالات کا اظہار فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کراچی میں محمد علی جناح یونیورسٹی میں یوم نکبہ کے عنوان پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ فلسطین پر صیہونیوں نے غاصبانہ تسلط کیا ہے۔ آج فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم فلسطینیوں کی ہر ممکنہ مدد کریں۔
ان کاکہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے برصغیر میں قیام پاکستان سے قبل فلسطین پر صیہونیوں کے تسلط کی منصوبہ بندی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی۔قائدا عظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیا اور کبھی بھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ قائد اعظم کے نام سے منسوب یونیورسٹی میں اساتذہ اور طلباء فلسطین کے بارے میں فکر مند ہیں، یہی نظریہ پاکستان ہے۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریکوں نے اسرائیل کو شکست دے دی ہے۔
بڑی کامیابی کے لئے بڑی قربانی پیش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج امریکی شہری امریکی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔امریکہ غاصب صیہونی حکومت کا سرپرست ہے۔ہمیں امریکی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات اور اساتذہ کے ساتھ ہمدردی ہے اور ہم ان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہاکہ فلسطین کے مسئلہ کا واحد حل فلسطینیوں کی فلسطین واپسی میں ممکن ہے۔جو بھی فلسطین میں اسرائیل کی ریاست کا حامی ہے اسے چاہئئے اسرائیل کو اپنے ملک میں قائم کرے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنی اپنی قوت کے مطابق فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھیں۔
انہوں نے محمد علی جناح یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اساتذہ سمیت تمام طلباء و طالبات کا یوم نکبہ کی مناسبت سے سیمینار منعقد کرنے پر شکریہ ادا کیا اور خراج تحسین پیش کیا۔
سیمینار میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم مہمان خصوصی تھے۔جبکہ سیمینار میں ڈین آف سوشل سائنس ڈاکٹر محمد معراج، شعبہ سوشل سائنس کے سربراہ اشتیاق کولاچی، ڈاکٹر ریحان، ڈاکٹر مومن فیاض، ڈاکٹر سکندر شیرازی، ڈاکٹر کاشف اور حافظہ مریم سمیت طلباء و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔