اوپن یونیورسی کی علم کی روشنی نے میرے گھر کو بھی منور کیا ہے، میری بیگم بھی اس جامعہ کی گریجویٹ ہے۔وزیز قانون
پاکستان کا شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں ہمارا طالب علم نہ ہو۔پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود
تحریر…….عزیز الرحمن
ِعلا مہ اقبا ل اوپن یو نیو رسٹی بہت سی منفر د حیثیتو ں اور حقیقتو ں کے حو الے سے دنیا بھر میں ممتا ز مقا م رکھتی ہے۔یہ اس یونیورسٹی کی منفرد حیثیتیں ہیں کہ اس کا دائرہ کار محدود ہے نہ مخصوص ٗ اس کی حدیں پاکستان کی سرحدوں سے ملتی ہیں ٗ اس کی تعلیمی سہولتیں ملک گیر ہیں ٗ بلکہ دنیا بھرکے تمام ممالک میں رہنے والے اوورسیز پاکستانیوں کے علاوہ انٹرنیشنل طلبہ کو بھی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ اس جامعہ کے طلبہ کی تعداد ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبہ کی اجتماعی تعداد سے بھی زیادہ ہے، یہ جامعہ مئی 1974میں قائم ہوئی تھی،اُس وقت یہ دنیا کی دوسری اور ایشیا اور افریقہ کی پہلی اوپن یونیورسٹی تھی۔وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی متحرک قیادت میں یونیورسٹی نے ایک اور بڑی تقریب کا پُروقار اور کامیاب انعقاد کیا جس پر وائس چانسلر اور اُن کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔یونیورسٹی نے28اپریل کو لاہور میں پنجاب چیپٹر کے جلسہ تقسیم اسناد(کانووکیشن)کا انعقاد کیا۔پنجاب چیپٹر کے کانو وکیشن کی ایک خاص بات یہ تھی کہ یہ تقریب نظریہ پاکستان ٹرسٹ، ایوان قائد اعظم جوہر ٹاؤن لاہور میں منعقد کی گئی جو ایک قومی علمی و تحقیقی ادارہ ہے۔کانووکیشن کے مہمان خصوصی، وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ مقررہ وقت پر جلوس علمی کے ہمراہ پنڈال پہنچے تو تمام حاضرین محفل اور طلباء و طالبات اِس عظیم الشان جلوس کے احترام میں اپنی اپنی نشتوں پر کھڑے رہے، اِس دوران قومی ترانہ بجایا گیا۔تمام فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات گاؤن میں ملبوس تھے جو ڈسپلن کا ایک اعلیٰ مظاہرہ پیش کررہے تھے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کی سعادت شعبہ سیرت سٹڈیز کے چئیرمین،ڈاکٹر شاہ معین الدین ہاشمی نے حاصل کی۔ لاہور ریجن کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر، ڈاکٹر عظمیٰ اختر نہایت عمدہ انداز میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دے رہی تھی، رجسٹرار راجہ عمر یونس نے تقریب کے مہمان خصوصی کی اجازت سے کانوکیشن کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کودعوت خطاب دیا۔پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی کی نصف صدی مکمل ہوچکی ہے اور ہم نے گولڈن جوبلی کا افتتاح اس کانووکیشن سے کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی سے اب تک 50لاکھ طلبہ گریجویٹ ہوچکے ہیں اور پاکستان میں شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں اس جامعہ کا طالب علم نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ قومی تحقیقی عمل میں یونیورسٹی کا اپنا ایک اعزاز ہے۔ تعلیمی دائرہ کار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 36ممالک کے طلبہ میں اس یونیورسٹی سے منسلک ہیں، کئی ممالک سے تعلیمی معاہدے بھی کررکھے ہیں، اسی طرح یونیوسٹی میں روسی، ترکی اور چینی زبانوں کے سینٹرزبھی قائم کئے گئے ہیں۔آؤٹ آف سکول بچوں کو داخل کرنے کے حوالے سے وائس چانسلر نے کہا کہ خصوصی افراد، شہداء کے بچوں اور خواجہ سراء کے لئے مفت تعلیم کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ جیلوں میں 12سو سے زائد قیدی بھی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں۔وائس چانسلر کے خطاب کے بعدڈگریوں اور گولڈ میڈلز کی تقسیم شروع ہوئی، رجسٹرار، راجہ عم یونس طلبہ کو سٹیج پر بلاتے رہے، وفاقی وزیر فانون، اعظم نذیر تارڑ اور وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود طلبہ میں ڈگریاں اور گولڈ میڈلز تقسیم کرتے رہے۔پی ایچ ڈی، ایم فل، ماسٹر پروگرامز، بی ایس، بی اے، بی ایڈ، بی کام اور بی بی اے کے فارغ التحصیل 650طلبہ کو ڈگریاں عطا کی گئیں جن میں نمایاں کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے والے 150طلبہ کو گولڈ میڈلز سے نوازا گیا۔ِجب طلبہ کو ڈگریاں دی جارہی تھیں تو خوشی سے اُن کی آنکھیں نم ہوگئیں، والدین بھی اپنے بچوں کے ہاتھوں میں ڈگریاں دیکھ کر خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے۔گولڈ میڈلز اور ڈگریوں کی تقسیم کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ نے کامیاب ہونے والے طلبہ، والدین اور جامعہ کے اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی گھر گھر علم کی شمع روشن کررہی ہے، اِس کی کچھ کرنیں میرے گھر کو بھی منور کرچکی ہے، میری بیگم نے اپنا سیکنڈ ماسٹر اسی جامعہ سے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جامعہ مفکر پاکستان کے نام سے منسوب ہے، اپنے نام کی لاج رکھتے ہوئے اس جامعہ نے اب تک 50لاکھ گریجویٹ پیدا کرکے ملک کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور اساتذہ کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اتنی بڑی تعداد میں قابل طلبہ ملک کے لئے پیدا کئے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ تعلیم کے بغیر دنیا کی کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ اُنہوں نے کہا کہ تعلیم انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، ایک تعلیم یافتہ شخص ملک کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اعظم تارڑ نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں، ہمارے پی ایچ ڈی اسکالرز پوری دنیا میں علم کا نور پھیلا رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی عوام دوست پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم و صحت کا فروغ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب سکول ایجوکیشن کی ترقی اور امتحانی نظام کی ری سٹرکچرنگ کے لئے گراں قدرخدمات انجام دیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے نصف صدی مکمل کرلی ہے جس پر یونیورسٹی کی انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1974میں قائم ہونے والی اس یونیورسٹی نے تعلیمی میدان میں گراں قدر خدمات انجام دیں، 50لاکھ طلبہ اب تک گریجویٹ ہوچکے ہیں جو اس جامعہ کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔وفاقی وزیر نے یکساں نظام تعلیم کے حوالے سے کہا کہ دو الگ نظام تعلیم رائج ہونے سے فاصلے بڑھے ہیں لیکن فاصلاتی نظام تعلیم کے حوالے سے اگر جائزہ لیا جائے تو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا کام نمایاں نظر آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نظام تعلیم کی کامیابی کے لئے خوبصورت عمارت کی نہیں بلکہ ہنر مند استاد اور پالیسیوں کی ضرورت ہوتی ہے جو کامیابی کا ماڈل ہے۔طلبہ نے کانووکیشن کے موقع پر بھرپور جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی کامیابی کے لمحات کو یادگار بنایا۔تمام طلبہ بہت خوش دکھائی دے رہے تھے۔ طلبہ بتا رہے تھے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں طلبہ کی سہولتوں پر خصوصی خیال رکھا جاتا ہے، ہماری کامیابی کے پیچھے جامعہ کا تعلیمی ماحول، قابل اساتذہ اور سہولتیں ہیں۔طلباء و طالبات نے اپنی کامیابی یونیورسٹی کے معیار تعلیم، سہولتوں اور اساتذہ کی انتھک محنت کا مرہون منت قرار دیا۔طلبہ نے کہاکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی متوسط اور غریب طبقے کے افراد کے لئے ایک گرانقدر تخفہ ہے، اس یونیورسٹی کی تحت ہمیں گھر یلوں ذمہ داریوں اور ملازمت کو چھوڑے بغیراعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور خوابوں کی تکمیل کے بہترین مواقع مل رہے ہیں جس کی وجہ سے آج ہمیں ایک بڑی شاندار تقریب میں ڈگریاں ملی ہیں جو ہمارے لئے، ہمارے خاندانوں اور آنے والی نسلوں کے لئے انسپائریشن کا ذریعہ ہے۔طلبہ نے کانووکیشن کے انعقاد پر وائس چانسلر صاحب کا شکریہ ادا کیا۔
کانووکیشن کے کامیاب انعقاد پر رجسٹرار، راجہ عمر یونس، ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز، ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان، کنٹرولر امتحانات، میاں محمد ریاض، کانووکیشن سیکریٹری، ڈاکٹر زاہد مجید، وائس چانسلر کے پی ایس، ڈاکٹر ملک طارق اور ڈائریکٹوریٹ آف پرچیز اینڈ سٹور کے عطیق الرحمن مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے دن رات محنت کرکے کانووکیشن کا کامیاب بنایا، ریجنل ڈائریکٹر لاہور، امان اللہ ملک خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی سرپرستی میں اُن کے سٹاف ممبرز(ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر، ڈاکٹر عظمیٰ اختر، مرزا احمد، نائلہ طاہر اور محمد عدیل)نے اسلام آباد سے آئے ہوئے مہمانوں کا استقبال جس روایتی اندازکے ساتھ کیا تھا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ڈسپلن تک کے معاملات کو نہایت ہی خوبصورتی سے ترتیب دیا تھا، گاؤن سے لے کرسٹیج کی سجاوٹ تک، طلبہ اور فیکلٹی ممبران کے لئے نشستیں مختص کرنے سے لے کر ساؤنڈ سسٹم تک کے تمام امور لاجوات تھے، ہر چیز اپنی جگہ پر اس سج و دصج سے رکھی گئی تھی کہ تقریب کے تمام شرکاء اور طلباء و طالبات لاہور ریجن کی خدمات اور انتظامات کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔یوں تو لاہور ریجن کے پورے عملے نے کانووکیشن کے انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیاتھا لیکن میں ذاتی طور پر نائلہ طاہر اور محمد عدیل کو خصوصی مبارکباد کا مستحق سمجھتا ہوں، نائلہ طاہر ریہرسل اور کانووکیشن دونوں دن طلبہ کی راہنمائی اور کانووکیشن ہال کے ڈیکٹورم کو برقرار رکھنے کے لئے ہر لمحہ متحرک نظر آئی، اسی طرح مہمانوں کو قیام گاہوں تک پہنچانے کی ذمہ داری محمد عدیل انجام دے رہے تھے جس نے مہمانوازی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی یہاں تک کہ مہمانوں کو رہائش گاہوں تک پہنچانے، انہیں ڈنر، لنچ کرانے اور کانووکیشن ہال تک واپس لانے کے لئے اپنی ذاتی گاڑی کا استعمال بھی کیا۔یونیورسٹی کے لاہور کیمپس میں ڈنر کے بعد یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے گیسٹ ہاؤس میں ہمیں ڈراپ کرتے ہوئے ٹاؤٹ شپ کے کوئٹہ کیفے سے ہمیں گُڑوالی چائے بھی پلائی جس پر میں ان کا شکرگزار ہوں۔سب کا ذکر ہورہا ہے تو بے چینی ہورہی ہے کہ فیکلٹی آف سائنسز کی ڈین، پروفیسر ڈاکٹر ہاجرہ احمد کا ذکر کیوں نہیں ہے، انہوں نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے کلر کہار کے قیام و طعام میں ہم سب کو اپنی طرف سے چائے پلائی تھی جس پر ہم اُن کے شکر گزار ہیں۔اسلام آباد سے لاہور سفر کے دوران،پروفیسرڈاکٹر شیر محمدکی مزاحیہ گپ شپ سے ایڈیشنل رجسٹرار بی بی یاسمین، ڈاکٹر حنا فاطمہ، ڈاکٹر نوید سلطانہ، ڈاکٹر ثناء اللہ، ڈاکٹر ہدایت خان اور میرے سمیت سفر میں شریک تمام ساتھیوں نے بھرپور لطف اٹھایا، راستہ لمبا تھا لیکن ہمسفر تمام ساتھی باتوں میں اس قدر مگن تھے کہ پتہ ہی نہیں چلا اور ہم اپنی منزل تک پہنچ گئے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی انتظامیہ اور بالخصوص وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹرناصر محمود کو طلباء دو طالبات کی طرف سے اظہار تشکر اور مبارکباد کا مستحق سمجھتا ہوں ٗ جن کی کوششوں سے اوپن یونیورسٹی کا مجموعی ماحول یکسر بدل چکا ہے، یونیورسٹی علمی سرگرمیوں کا مرکز بن گئی ہے جس کی وجہ سے طلبہ کو ایک ساز گار تعلیمی ماحول مل گیا ہے۔سیمینارز، کانفرنسز،پروفیشنل ڈیوپلمنٹ کی تربیتی ورکشاپس، طلبہ کے مابین مختلف مقابلوں کے انعقاد،قومی دنوں کو منانے کی تقریبات سے یونیورسٹی کی رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں۔ڈاکٹر ناصر محمود کی متحرک ترین قیادت میں یونیورسٹی اپنی 50ویں سالگرہ منارہی ہے، یونیورسٹی میں گولڈن جوبلی کی تقریبات جاری و ساری ہیں، کانووکیشن کا انعقاد بھی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے کی کڑی تھی۔ کانووکیشن کی کامیابی میں یو ں تو اوپن یونیورسٹی کے سبھی تدریسی، سروسنگ و انتظامی شعبوں نے کانووکیشن کا کامیاب بنانے میں بھرپور کردار اداکیا ہے لیکن رجسٹرار، راجہ عمر یونس،ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز، ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان، لاہورریجن کے ڈائریکٹر، امان اللہ ملک، کانووکیشن کمیٹی کے سیکرٹری، ڈاکٹرزاہد مجید، کنٹرولر امتحانات، میاں محمد ریاض، ایڈیشنل کنٹرولر، زاہد اختر خاکی کا کردار نمایاں اور لاجواب رہا۔وائس چانسلر کے پی ایس،ڈاکٹرملک طارق نے مہمانوں کے قیام و طعام، پک اینڈ ڈراپ سمیت کانووکیشن کے مجموعی انتظامات پر گہری نظر مرکوز رکھی تھی جس کی وجہ سے کسی جگہ بھی بدمزگی نہیں ہوئی اور تمام معاملات بہ حسن و خوبی انجام ہوئے اس لئے وہ خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں،اُن کی خدمات بے مثال اور کئی دہائیوں تک کے لئے ناقابل فراموش قرار دی جاسکتی ہیں۔