ویب ڈیسک:واشنگٹن: پینٹاگون نے کانگریس کو گزشتہ ہفتے مطلع کیا کہ ایک اہم اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی، جو پہلے یوکرین کے لیے مختص کی گئی تھی، اب اسے مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فضائیہ کے یونٹس کو منتقل کیا جا رہا ہے۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ کی دفاعی ترجیحات میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جو اب مشرق وسطیٰ اور بحرالکاہل کی جانب بڑھتی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی، بعض دفاعی سازوسامان کے ذخائر میں بھی واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
سی این این کے مطابق ، 29 مئی کو موصول ہونے والی دستاویز کے مطابق، یہ ٹیکنالوجی – راکٹوں کے لیے پرواکسیمیٹی فیوزز جو یوکرین روسی ڈرونز کو مار گرانے کے لیے استعمال کرتا ہے – یوکرین سیکیورٹی اسسٹنس انیشی ایٹو (USAI) سے نکال کر امریکی فضائیہ کے سینٹرل کمانڈ کو منتقل کی گئی۔ یہ فیصلہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے حکم پر کیا گیا۔
یاد رہے کہ USAI ایک دفاعی فنڈنگ پروگرام ہے جو 2014 میں روس کی جانب سے مشرقی یوکرین پر حملے اور کریمیا کے انضمام کے بعد شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت امریکی حکومت یوکرین کے لیے براہِ راست اسلحہ اور دفاعی سامان خریدتی ہے۔ پرواکسیمیٹی فیوزز دراصل یوکرین کے لیے ہی خریدے گئے تھے، لیکن اب انہیں “وزیر دفاع کی جانب سے شناخت شدہ فوری مسئلے” کے تحت امریکی فضائیہ کو دے دیا گیا ہے۔
یہ اطلاع سب سے پہلے وال اسٹریٹ جرنل نے شائع کی تھی۔
پچھلے کچھ مہینوں کے دوران پینٹاگون نے بڑی مقدار میں عسکری سازوسامان اور وسائل مشرق وسطیٰ کی طرف موڑے ہیں، جن میں انڈو-پیسفک کمانڈ سے ایئر ڈیفنس سسٹمز کی منتقلی بھی شامل ہے، خصوصاً ایران اور یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس فیصلے سے یوکرین پر کیا اثر پڑے گا، تاہم یہ ٹیکنالوجی روسی ڈرونز کے خلاف یوکرین کے راکٹوں کو زیادہ مؤثر بناتی ہے کیونکہ یہ فیوز راکٹ کے ڈرون کے قریب پہنچنے پر ایک اضافی دھماکہ کرتا ہے۔ دوسری جانب، مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی افواج کو بھی خاص طور پر شام اور عراق میں ایران نواز گروہوں کے ڈرون حملوں کا سامنا ہے۔