بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کے کریک ڈاؤن پر عوام غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں۔جرمن خبر رساں ادارے DW کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ منگل کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر ایک سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا لیکن ابھی تک کوئی بھی حملہ آور گرفتار نہیں ہو سکا۔
علاقے سے موصول ہونے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاون کے دران 9 مشتبہ باغیوں کے گھروں کو دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔ اسی طرح ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر DW کو بتایا ہے کہ ابھی تک تقریباً 2000 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہے۔
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا، ”تفتیش کے حصے کے طور پر پولیس اسٹیشنوں میں لوگوں کا آنا جانا جاری ہے۔ کچھ کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ مزید افراد کو طلب کیا جا رہا ہے۔ مشتبہ حملہ آوروں سے تعلق کے الزام میں رات کے وقت کئی گھروں کو دھماکوں سے تباہ کیا گیا۔‘‘
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سکیورٹی فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ”مجرموں کو سزا دیں، ان پر رحم نہ کریں لیکن بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘اس پر کشمیر کے وفاقی قانون ساز آغا روح اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا، ”کشمیر اور کشمیریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔‘‘