قومی ادارہ شماریات نے اسلام آباد میں ساتویں خانہ و مردم شماری 2023 پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے تفصیلی نتائج کے اعلان کر دیا گیا۔جمعرات کے روز وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقداماتہ احسن اقبال نے ساتویں خانہ و مردم شماری 2023 کے تفصیلی نتائج جاری کیۓ۔
تفصیلی نتائج میں جنس، عمر ، قومیت، زبان، ازدواجی حیثیت، تعلیم، معذوری، شہری اور دیہی آبادی کا تناسب، ہاؤسنگ، پانی اور حفظان صحت کے متعلق قومی، صوبائی، ضلعی اور تحصیل کی سطح کی معلومات شامل ہیں۔
مردم شماری نتائج کے مطابق آبادی میں اضافے کی موجودہ شرح 2.55 فیصدہے جو خطے کی بلند ترین سطح ہے۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اگر یہ شرح نمو برقرار رہی تو 2050 تک پاکستان کی آبادی دوگنا ہو جائے گی۔بڑھتی ہوئی آبادی ملکی وسائل پر دباؤ کا موجب ہے۔آبادی میں اضافہ شہریوں کی فی کس آمدنی اور معیار زندگی کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔وسائل کی بہتر تقسیم اور معاشی خوشحالی کے لئے آبادی پر کنٹرول کی حکمت عملی ضروری ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ساتویں خانہ ومردم شماری کے شفاف انعقاداور کامیاب تکمیل پر پاکستان ادارۂ شماریات کو مبارکباد ۔انہوں نے کہا آبادی میں 2.55 کی شرح نمو ہمیں دنیا کے پہلے تین شرح نمو والے ممالک میں شامل کرتی ہے۔اب وقت ہے کہ آبادی میں اضافے کو ایمرجنسی بریک لگاۓ جائیں۔
احسن اقبال نے کہا 2017 میں سندھ کے اعتراض کرنے پر مردم شماری کے نتائج تسلیم نہیں کیےگئے تھے۔جبکہ ایپریل 22 تک مردم شماری کرنے کے لیےکوئی کاروائی نہیں ہوئی تھی۔اس لیے ہنگامی طور طور پر ڈیجیٹل مردم شماری کے منصوبے کی بنیاد رکھی گئی۔ جس کے لیے سوا لاکھ عملہ کو ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے تربیت دی گئی۔ اس مقصد کے لیے عملے کو ٹیبلٹ فراہم کیۓ گئے۔اورایک سافٹ وئیر تیار کیا گیا۔ جس کے لیے نادرا نے تعاون کیا۔
مردم شماری کے لیےنادرا اور پی بی ایس کے مابین 2 سوکنوں کی طرح لڑائی بھی ہوتی رہی۔ فیلڈ میں عملہ کو تحفظ فراہم کر کے اساتذہ سے کام لیا گیا۔فیلڈ میں ہر صوبے اور اور ہر ضلعے میں اعتراضات کو دور کر کے مردم شماری کو ممکن بنایا گیاجبکہ ٹیکنالوجی کے استعمال کو عمل میں لاتے ہوئے سیٹلایٹ کے زریعے بھی عمارات کے شمار کی تصدیق کی گئی۔اعداد و شمار کے بغیر منصوبہ بندی ممکن نہیں ہے۔ اعداد و شمار کی بنیاد بر ہی وسائل کا درست استعمال ممکن ہے۔ یہی اعداد و شمار آفات میں بچاو کے لیے حکمت عملی بنانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔
ادارہ شماریات کے سربراہ نعیم ظفر نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف سماجی و اقتصادی اعشاریوں پر تفصیلی نتائج کو تحقیق، پالیسی اور منصوبہ بندی میں وسیع پیمانے پر استعمال کیا جائےگا۔ پاکستان کی کل آبادی 241.49 ملین ہے ۔ جس میں 51.48 فیصد مرد اور 48.51 فیصد خواتین ہیں جن کا صنفی تناسب 106.12 ہے۔
پاکستان میں گھرانے کے افراد کی اوسط تعداد 6.30 ہے۔ غالب مذہب اسلام ہے، جو 96 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے36.47ملین آبادی پانچ سال سے کم عمر ہے، 97.53 ملین آبادی 15 سال سے کم عمر ہے۔ 62.58 ملین آبادی 15 سے 29 سال کے درمیان ہے۔190.27 ملین آبادی 40 سال سے کم عمر ہے۔پاکستان میں دس سال اور اس سے زیادہ عمر کی 61 فیصد آبادی خواندہ ہے۔
5 سے 16 سال کی عمر کے تقریبا ایک تہائی بچے اس وقت سکول سے باہر ہیں۔مردم شماری 2023 کے نتائج کے مطابق، معذوری کی رپورٹ کردہ تعداد٪ 3.1ہے۔کھانا پکانے کے بنیادی ذرائع میں لکڑی اور گیس کا استعمال بالترتیب 53فیصد اور ، 42فیصد ہے۔
روشنی کے لئے ملکی آبادی کا انحصار بالترتیب 84فیصد بجلی پر اور 8 فیصد شمسی توانائی پر ہے.مردم شماری میں تقریبا 38 ملین عمارتوں کو جیو ٹیگ کیا گیا۔ مردم شماری کے مطابق کل 38,318,107 عمارتیں ہیں۔جن میں 114,159 بلند عمارتیں ہیں جن میں سے، 73,501 رہائشی اور 7,593 معاشی عمارتیں جبکہ 33,065 دونوں مقاصد کے لیے استعمال کی جارہی ہیں۔