آرمی چیف اور جج وزیراعظم کےتابع نہیں ہو سکتے مگر سب آئین کے تابع ہوں گے شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ آرمی چیف اور جج وزیراعظم کےتابع نہیں ہو سکتے مگر سب آئین کے تابع ہوں گے۔عام آدمی کی یہ سوچ بن چکی ہے کہ اسٹبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہو سکتی، ہم سے اشاروں کنایوں میں پوچھا جاتا ہے کہ کیا اسٹبلشمنٹ ساتھ ہے ؟، اگر سیاست صرف اقتدار کیلئے ہی ہو تو اس کا حصہ نہیں رہ سکتے ،یاد رکھیں فارم 47 والے ملک نہیں بنا سکتے۔

شاہد خاقان عباسی نے ’ عوام پاکستان پارٹی ‘ کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو ملک کی نہیں صرف اپنی کرسی کی فکر ہے بلکہ انہیں ہر صورت میں اقتدار چاہیے، آج ہمیں اپنے اقتدار کی پرواہ ہے ملک کی نہیں۔الیکٹیبل سیاست کا حصہ ہیں لیکن ہر الیکٹیبل قابل قبول نہیں ، ہم نے ابھی کسی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت نہیں دی ہے . جس سیاستدان کی شہرت ٹھیک نہیں ہے وہ اس جماعت کا حصہ نہیں بنے گا، پاکستان میں جماعتیں مخصوص مقاصد کیلئے بنتی رہی ہیں، ہم ہر اچھے برے وقت میں ایک جماعت کا حصہ رہے۔اگر سیاست صرف اقتدار کیلئے ہی ہو تو اس کا حصہ نہیں رہ سکتے ،یاد رکھیں فارم 47 والے ملک نہیں بنا سکتے ۔

شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ صنعت کی مشینری ایک سو انیس کلو پر بک رہی ہے، دود ھ پر ٹیکس لگا دیا گیا، وزیر خزانہ کی تقریر سن لیں یا کسی وزیرکی ، کسی بھی رہنما نے پاکستان کے عوام کی تکلیفوں کی بات نہیں کی ، ہم لوگوں کے پاس جائیں گے ان سے بات کریں گے، عوام پاکستان پکی پکائی جماعت نہیں ہے یہ ایک سوچ ہے ، عام آدمی کی یہ سوچ بن چکی ہے کہ اسٹبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہو سکتی، ہم سے اشاروں کنایوں میں پوچھا جاتا ہے کہ کیا اسٹبلشمنٹ ساتھ ہے ؟.

آج ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اقتدار کی کرسی تلاش نہ کریں، آج ہم تباہی کے دہانے پر ہیں پھر بھی معمول کے مطابق ملک چلانا چاہتے۔وہ اپنی نئی سیاسی جماعت کے عوام پاکستان کی تاسیسی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

ہفتہ کے روز اسلام آباد میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیراعلی سرحد مہتاب عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، سابق وفاقی مشیر ظفر مرزا، سابق صوبائی وزیر پنجاب زعیم قادری اور دیگر رہنماؤں پر مشتمل نئی سیاسی جماعت لانچ کردی گئی جس کا نام عوام پاکستان پارٹی رکھا گیا ہے۔

نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان پارٹی کا نعرہ ’’بدلیں گے نظام‘‘ رکھا گیا ہے.رکن آگنائزنگ کمیٹی فاطمہ عاطف نے بتایا کہ پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن 19 جون کو ہوئے، شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کا کنوئینر منتخب کیا گیا، مفتاح اسماعیل سیکرٹری کے طور پر منتخب ہوۓ۔

اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں آج بھی وزارتیں بھی مل سکتی ہیں مگر ایسی وزارتیں کس کام کی جن سے عوام کا کچھ بھی بھلا نہ ہو۔

ہم پاکستان کا نظام بدلنا چاہتے ہیں۔ موجودہ نظام صرف اشرافیہ کے مفادات کا نگران ہے۔ یہ نطام کسی بھی غریب کو آگے نہیں بڑھنے دیتا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکول کی سطح پر تعلیم سے محروم ہیں۔ 10 کروڑ پاکستانی خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ غذا اور غذائیت کی کمی سے لاکھوں بچے ذہنی معذور ہو جاتے ہیں۔ اگر بچوں کا مستقبل محفوظ نہیں تو پھر ملک کا مستقبل بھی محفوظ نہیں۔ بچوں کی اموات میں ہم دوسرے نمبر پر ہیں۔

ایک سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ میں صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر تو ٹیکس ہے، 2 ہزار ایکڑ اراضی رکھنے والوں پر کوئی ٹیکس نہیں۔ مڈل کلاس کو ختم کیا جارہا ہے۔

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکمران شکاری اور عوام شکار ہیں۔ بجٹ نے حکمرانوں کی ترجیحات واضح کردیں۔ کیا ایسٹ انڈیا کمپنی حکومت چلارہی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان قبول نہیں جہاں ظلم ہو رہا ہو۔ پاکستان اس لیے تو قائم نہیں کیا گیا تھا کہ ہم یہاں قید رہیں.

اپنا تبصرہ لکھیں