کراچی سندھ ہیومن رائٹس کمیشن اور غیرسرکاری تنظیم سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے مابین مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد صوبہ سندھ میں انسانی سوداگری، جبری مشقت اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے استعداد کار میں اضافہ، وکالت، تحقیق اور پالیسی سازی کے ذریعے مشترکہ طور پر کام کرنا ہے۔
ہفتہ کے روز مفاہمت کی یادداشت غیر سرکاری رفاعی تنظیم کے چیئرپرسن اقبال احمد دیتھو اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او سید کوثر عباس نے دستخط کیے۔
سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرپرسن اقبال احمد دیتھو نے کہا کہ ایس ایچ آر سی ایک قانونی ادارہ ہےاورہم سمجھتے ہیں کہ بہت سے قوانین کو ہم آہنگی اور عمل درآمد کے ساتھ ساتھ مختلف چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ کے تین ستونوں کی نشاندہی کی۔روک تھام، تحفظ اور استغاثہ، اس کے قومی آغاز اور سندھ میں ٹریٹی امپلی منٹیشن سیل (ٹی آئی سی) سمیت پاکستان کے پیچیدہ ڈھانچے کا ذکر کیا۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے 27 کنونشنز کی توثیق اور ایس ایچ آر سی کی جانب سے جی ایس پی پلس رپورٹ کے اجراء پر روشنی ڈالی۔ ڈیتھو نے مساوات سے متعلق آرٹیکل 3، 11 اور 25، سندھ بانڈڈ لیبر سسٹم (خاتمہ) ایکٹ، 2015 اور ڈسٹرکٹ ویجیلنس کمیٹیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پولیس اور پراسیکیوشن کے لئے ایس او پیز کی تیاری پر بھی بات چیت کی گئی۔انھوں نے کہا کہ غیر سرکاری رفاعی ادارے کے ساتھ مل کر ان قوانین سے متعلق آگاہی اور ان مسائل کی روک تھام کے لئے مہم چلائیں گے ۔
رفاعی تنظیم کے مقررین نے 2023-24کے ٹائم فریم کے دوران ٹیکنالوجی اور جدت طرازی پروگرام کی پیش رفت کے بارے میں اہم بصیرت کا تبادلہ کیا۔ ان کی جامع اپ ڈیٹ میں اپنی تنظیم کی جانب سے سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ٹیکنالوجی اور جدت طرازی سے فائدہ اٹھانے میں کی گئی پیش رفت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔