پاکستان میں سگریٹ کا 23 فیصد کاروبار غیر قانونی سگریٹ پرمشتمل ہے

ممتاز شخصیات نے پاکستان میں تمباکو پر ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔جمعرات کے شام پاکستان میں تمباکو کے استعمال میں اضافے کے سدباب کے لیے غیر سرکاری تنظیم ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مذاکرے کا انغقاد کیا گیا۔مذاکرے میں پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے وسیع پیمانے پر اثرات سے نمٹنے کے لیے جامع طریقوں پر غور و خوض کرنے کے لیے پالیسی سازوں، ماہرین، کارکنوں اور اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

میزبان تنظیم کے عثمان شوکت نے تمباکو کنٹرول میں صحت عامہ کے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی کی اہمیت پر زور دیا۔ رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نیلسن عظیم نے کہا پاکستان میں تمباکو سے متعلق بیماریاں اور صحت کے مسائل اہمیت کے حامل ہیں۔ قوم کو صحت کی دیکھ بھال پر سالانہ 615 ارب روپے کے خطیربوجھ کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا تمباکو کے استعمال کے صحت عامہ اور معیشت پر مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ماہر معیشت محمد صابر نے کہا تمباکو پر ٹیکس میں اضافے کے س فوائد حاصل کرنے ہوں گے۔جو کہ صحت عامہ اور حکومتی آمدنی دونوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

جولائی 2023 سے جنوری 2024 کے درمیان سگریٹ کے ٹیکسوں سے ریونیو کی وصولی پہلے ہی 122 بلین روپے تک پہنچ چکی ہے۔جبکہ پورے سال کے تخمینے 20 بلین روپے سے زیادہ کے ہیں۔ان اعداد و شمار پچھلے مالی سالوں کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ یہ نتائج صحت عامہ اور اقتصادی ترقی کے لیے دوہری حکمت عملی کے طور پر ایکسائز ٹیکس اصلاحات کی کامیابی کی دلیل ہیں۔مریم گل طاہر نے خطاب کرتے ہوئے تمباکو پر ٹیکس لگانے اور غیر قانونی تجارت کے اثرات پر تحقیقی نتائج پیش کیۓ۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن میں ٹوبیکو کنٹرول کے ٹیکنیکل ایڈوائزرشہزاد عالم نے خطاب کرتے ہوئےپاکستان میں تمباکو کی غیر قانونی تجارت کے بارے میں جناب عالم کے انکشافات کیئے۔انہوں نے کہا کل سگریٹ مارکیٹ میں 23 فیصد کاروبار غیر قانونی سگریٹ پر مشتمل ہے۔

سگریٹ بنانے والی کمپنیاں خود اپنے ہی برانڈز کے غیر قانونی سگریٹ بنانے میں ملوث پائی گئی ہیں۔ ٹیکس میں اضافے کے باوجود سگریٹ کمپنیوں کےمنافع میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سگریٹ ساز کمپنیاں ٹیکس نیٹ سے باہر خفیہ کارخانوں میں سگریٹ سازی میں ملوث ہیں۔

مذاکرے کی مہمان خصوصی رکن قومی اسمبلی شہلا رضا نے کہا صحت عامہ کے تحفظ اور سماجی بہبود کو فروغ دینے کے لیے تمباکو پر قابو پانے کے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا بچوں میں تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے والدین کو بچوں پر توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں