German Foreign Minister Johann Wadephul speaking at a press briefing, urging Iran to remain in the Nuclear Non-Proliferation Treaty (NPT).

ایران کی NPT سے ممکنہ دستبرداری پر جرمن تشویش: یورپ مذاکرات کے لیے تیار

ویب ڈیسک (برلن/تہران) – 16 جون 2025،جرمنی کے وزیر خارجہ یوهان واڈفُل نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) سے دستبرداری کے منصوبے پر نظرثانی کرے، اور اس اہم معاہدے کے تحت اپنی عالمی ذمہ داریاں نبھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے NPT سے علیحدگی علاقائی سلامتی کو شدید خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران نے واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ ایک مجوزہ بل پر کام کر رہی ہے جس کے تحت ایران ممکنہ طور پر NPT سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اسرائیلی حملوں اور IAEA (بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی) کی حالیہ تنقیدی قرارداد کے ردعمل میں اُٹھایا جا رہا ہے۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے، اور رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کا مذہبی فتویٰ بھی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو حرام قرار دیتا ہے۔ تاہم، IAEA نے حالیہ رپورٹس میں ایران کے بعض غیر اعلانیہ مقامات پر یورینیم کے ذرات کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جن کی مکمل وضاحت ایران کی جانب سے فراہم نہیں کی گئی۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ “ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ معاہدے سے علیحدہ نہ ہو، کیونکہ اس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی، فرانس، اور برطانیہ مذاکرات کے لیے فوری طور پر تیار ہیں تاکہ ایران کے جوہری پروگرام پر سفارتی حل نکالا جا سکے۔

مزید برآں، G7 اجلاس کے دوران جرمن چانسلر نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا، اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا، اور علاقائی کشیدگی کم کرنا بین الاقوامی برادری کی مشترکہ ترجیحات ہونی چاہئیں۔

ایران نے 1970 میں NPT معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت وہ جوہری ہتھیار تیار نہیں کر سکتا اور IAEA کی نگرانی میں کام کرنے کا پابند ہے۔

ایران کا IAEA سے تعاون محدود رہا ہے، اور اس نے ماڈیفائیڈ کوڈ 3.1 اور اضافی پروٹوکول کے تحت معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا ہے۔

IAEA نے جون 2025 میں ایران کے جوہری اقدامات کو عالمی نگرانی کے خلاف قرار دیتے ہوئے ایک سخت قرارداد منظور کی تھی۔

اگر ایران NPT سے دستبردار ہوتا ہے تو اس سے علاقائی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے اور بین الاقوامی جوہری تحفظات کے نظام کو شدید دھچکا لگے گا۔ یورپی ممالک اس وقت سفارتی راہ کو آخری حل سمجھتے ہیں تاکہ ایران کو عالمی اصولوں کا پابند رکھا جا سکے اور خطے کو کسی بڑے تنازع سے بچایا جا سکے۔

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں