عدلیہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام جج کیسے دہری شہریت کا حامل ہو سکتا ہے؟ مصطفی کمال

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی کنونیئر سید مصطفےٰ کمال نے کہا ہے کہ ملک میں خلفشار ہے افراتفری ہے۔ایک اقامہ رکھنے پر عدالت ایک منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیتی ہے، جعلی ڈگریوں پر کئی اراکین قومی اور صوبائی اسملبیفارغ کیا گیا۔دوہری شہریت سیاستدان نہیں رکھ سکتےتو جج کیسےرکھ سکتا ہیں۔پتہ چلا ہے کہ ایک جج صاحب بغیر کسی این او سی کے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی چلا رہے ہیں اس معاملے کی تفتیش ہونی چاہیے۔

پاکستان کی شرعی عدالت نے سود کو حرام قرار دیا،فیصلہ تھا کہ دو ہزار ستائیس تک سود کا نظام ختم کیا جائے لیکن یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں معطل ہو گیا ، ذوالفقار علی بھٹو نے اکاون سال پہلے لکھا کہ ربا جلد ختم کیا جائے گا مگر آج تک نہ ہو سکا۔

محمد امین الحق، صادق افتخار و دیگر کے ہمراہ پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفےٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ چند دن پہلے ایک سینیٹر کی جانب سے ایک خط اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھا گیا جس کا جواب آیا کہ آئین میں ججوں کی دہری شہریت پرکوئی پابندی نہیں ہے۔

دو معتبر اداروں کے درمیان لڑائی اور چپقلش سے کوئی بھی پاکستانی اور سیاستدان لا تعلق نہیں رہ سکتا۔ملک کی عدلیہ عوام کو انصاف کی فراہمی میں ناکام رہی ہے۔بد قسمتی سے عدلیہ کسی مظلوم کیساتھ کھڑا ہونے کو تیار نہیں۔ عدلیہ کیلئے بھی قواعد و ضوابط ہونے چاہئیں،آئین میں اگر کوئی سقم ہے تو اسے قانون سازی کے ذریعے دور کیا جانا چاہیئے۔

اپنا تبصرہ لکھیں