کئی روز سے لاپتا بچوں کے ورثا کا تاحال علم نہ ہو سکا، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے

چند روز قبل صدر واہ کے علاقے گٹھیا روڈ کی مسجد میں تین سگے بھائیوں ارحم (10سالہ), ابراہیم(8سالہ) اور عبدالرحمان(6سالہ) کی گمشدگی کا اعلان کیا گیا تھا مسجد سے ملحقہ کریانہ سٹور پر ورثا کا نمبر بھی دیا گیا تھا لیکن کوئی پیش رفت نہ ہوئی دو روز قبل صدر واہ پولیس نے بچوں کو مقامی ہوٹل سے مقامی فاونڈیشن کے سویٹ ہوم چیئرمین ملک ذیشان طارق کے پاس امانتاً رکھوایا جنھوں نے تحقیق کے بعد اعلان کے مطابق متعلقہ نمبر پر رابطہ کیا لیکن مخاطب خاتون نے بچوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا
سی این این اردو کی نمائندہ و کالم نگار عفت رؤف کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا تو انھوں نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر عابد نقوی سے رابطہ کیا جنھوں نے ضوابط کے مطابق 24گھنٹے میں ٹیم بھیجنے کا وعدہ کیا آج 20جنوری صبح ٹیم چائلڈ پروٹیکشن افسر محترمہ نازیہ تبسم کی قیادت میں فاونڈیشن کے دفتر پہنچی بچوں سے سوال وجواب میں تفصیل معلوم ہوئی کہ والد ارسلان اور والدہ کرن میں علیحدگی ہو گئی تھی والدانھیں اپنی واقف کارخاتون کے پاس چھوڑ گئے تھے جہاں خاتون کے والد انھیں منشیات استعمال کرنے پر مجبور کرتے تھے چھوٹے بچےعبدالرحمان کے چہرے پر تشدد کے نشانات موجود تھے اور کئی زخموں میں انفیکشن موجود تھا بچے کے مطابق اس کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کی جاتی تھیں بچوں کو موبائل چوری کی ترغیب بھی دی جاتی تھی جس میں ناکامی کے سبب بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھاآخر کار مالکِ مکان نےکرایہ نہ ملنے پر خاتون اور اہل خانہ کو گھر چھوڑنے کا حکم دیا تو انھوں نے تینوں بھائیوں کو بےیارومدد گار سردی کی شام گھر سے دھکے دے کر نکال دیا وہ کئی گھنٹے پیدل چل کر ایک ہوٹل پہنچے ہوٹل مالک نے انھیں کھانا کھلایا جوتے خرید کر دئیےاور پولیس کے حوالے کر دیا پولیس نے بھی کھانے پینے کو دیا لیکن جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو ایک پولیس والے انھیں مارا اور لات مار کر کھانا گرا دیا بچوں کے مطابق موبائل نمبر پر مخاطب خاتون وہی ہیں جن کے پاس بچے رہائش پذیر تھے
راولپنڈی سے آئی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم نے بذریعہ پولیس بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ایس ایچ او صدر واہ حبیب الرحمن نے پیٹرولنگ افسر طاہر ایوب کو تنظیم کے دفتر بھجوایا جنھوں نے قواعد و ضوابط پر عمل پیرا ہو کر بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن افسر محترمہ نازیہ تبسم کے حوالے کیا مزید یہ کہ بچوں کی بذریعہ عدالت کسٹڈی حاصل کر کےانھیں دیگر بچوں کے ساتھ زیرِ نگرانی رکھا جائے گا ۔جب تک کہ ورثا اپنی شناخت ثابت کر کے بچے واپس نہ لے لیں

اپنا تبصرہ لکھیں