انتخابات کےانعقاد کی خبر کے ساتھ ہی پاکستان پیپلزپارٹی نے خیبر پختون خواہ میں سیاسی سرگرمیوں کو تیز کر دیا ہے۔بلاول بھٹو کی طرف سے ن لیگی کے راہنما نواز شریف کی بلوچستان روانگی پر ان کو لاہور پر توجہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔دوسری طرف پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اس ہفتے کے دوران خیبر پختون خواہ کے 6 سے زائد شہروں میں کارکنوں اور عوام کے اجتماعات سے خطاب کریں گے۔اس سلسلے میں پارٹی زرائع سے دستیاب معلومات کے مطابق 16 نومبر کو ایبٹ آباد، 17نومبر مردان، 18 نومبر پشاور، 20 نومبر نوشہرہ، 21 نومبر دیر اور 22 نومبر کو چترال میں اجتماعات سے خطاب کریں گے۔
اگر چہ پیپلز پارٹی کی طرف سے بلاول بھٹو کے ان اجتماعات کو پارٹی کارکنوں کے اجتماعات یعنی ورکرز کنونش کے نام دیئے گئے ہیں۔تاہم ان اجتماعات کا واضح مقصد انتخابی سرگرمیاں ہیں۔جہاں ہر شہر میں بلاول بھٹو کے لیے باقاعدہ جلسوں کے انتظامات کیئے جا رہے ہیں۔
این اے 12 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اورپارٹی کے مرکزی راہنما محبوب اللہ جان نے سی این این اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی سیاسی جدوجہد اور عوامی فیصلوں پر یقین رکھتی ہے۔انتخابات کے مواقع ایسی سیاسی جماعت کے لیے کبھی مشکلات کا باعث نہیں ہوتے۔ہماری جماعت عوام کی قسمت کے فیصلے بند کمروں میں کرنے کی قائل نہیں ہے۔بلاول بھٹو کا خیبر پختون خواہ سے انتخابی مہم کا آغاز کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے میں پارٹی کے جیالوں سے ان کے رابطے مستحکم ہیں اور وہ اس تعلق کو اہمیت دیتے ہیں۔محبوب اللہ جان نے کہا صوبے بھر میں جیالے پارٹی چئیرمین کے استقبال کے لیے پرجوش ہیں۔
انتخابات میں پارٹی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں راہنما پیپلز پارٹی نے کہا ہم انتخابات سے قبل نتائج کےاعلانات کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔اس طرح کے اعلانات بنیادی طور پر عوام کو گمراہ کرنے اور ان کی رائے کی توہین کرنے کے مترادف ہوتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے کارکن سب جیالے انتخابات کی تیاری اور محنت میں مصروف ہیں۔ہماری پارٹی کے منشور اور ترجیحات سے ہر شخص آگاہ ہے۔عوام پیپلز پارٹی اور پارٹی راہنماوں کی کارکردگی سے آگاہ ہیں۔عوام میں مقبولیت اور پذیرائی کے باعث ہی پارٹی زیادہ سے حلقوں میں اپنے امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتار رہی ہے۔