مری اور اسلام آباد کے تاجران نے آٹے کی قیمت میں اضافے کے لیے پنجاب حکومت کو ذمہ دار قرار دے دیا۔اتوار کے روز اسلام آباد کے تاجر جواجہ طفر نے مری کے آٹا ڈیلرز سہراب عباسی اور دیگر تاجران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے آٹے کی قیمت کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا حکومت پنجاب نے کاشتکار سے تین ہزار 9سو روہے کی فی من گندم خریدی اور اب 4ہزار6سو روپے فی من کی قیمت پر آٹا ملوں کو فراہم کی جارہی ہے۔ماضی کی حکومتیں گندم پر سبسڈی دے کر عوام کو سہولت فراہم کرتی رہی ہیں۔جبکہ موجودہ نگران حکومت گندم پر 600 روپے سے زائد فی من منافع کمارہی ہے۔حس کے نتیجے میں عوام پر مہنگائی کے بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔
خواجہ ظفر اور دیگر تاجران نے کہا عوام دیگر اشیا ضروریہ کی طرح مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہے۔حکومت عوام کے حال پر رحم کرے اور گندم پر سبسڈی دے۔اگر یہ ممکن نہ ہو تو اس پر منافع کمانا ترک کرے تا کہ عوام 2 وقت کی روٹی سے محروم نہ ہوں۔انہوں نے کہا نگران حکومت نے افغانستان کی سرحد پر آٹے کی سمگلنگ پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے۔ تاہم ملک میں آٹے کی قیمت کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیئے جائیں۔ سبسڈی دے کر محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ میں آٹے فروخت میں بدعنوانی کو نا ممکن بنایا جائے تا کہ عوام سہولت حاصل ہو۔
سی این این اردو کے سوال پر تاجران نے بتایا کہ ہمارا آٹا ملوں اور کے مالکان اور سبسڈی میں بدعنوانی کرنے والوں سے کوئی مفاد وابستہ نہیں ہیں۔ہم تاجر ہیں اور آٹے کی ترسیل میں ضلعی انتظامیہ کے طے کردہ نرخوں پر کاربند ہیں۔تاہم عوام کے مفاد میں آٹے کی قیمت کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔