پنجاب پولیس نے اپنے ڈی أئی جی کے کاروباری شراکت دار کو اسلام آباد سے اغواکر کے 70 لاکھ روپے سے زائد رقم، گاڑی، جائیداد کی دستاویزات اور 21 کروڑ کے چیک تاوان کی مد میں وصول کر لیئے۔اسلام آباد کی کاروباری شخصیت رفیع اللہ شیرازی نے بتایا ہےکہ مجھے پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی طیب چیمہ نے 13 دن تک حبس بے جا میں رکھ کر انتہائی ناروا سلوک کا نشانہ بنایا.اسلام آباد پولیس مقدمہ درج کرنے انکاری ہے۔رفیع اللّٰہ شیرازی نے پیر کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی أئی جی طیب چیمہ نے سیکٹر جی 13میں واقع میرے دفتر سے پولیس نفری کے زیعے اغوا کیا۔اغوا کے واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی موجود ہے۔اغواہ کار ڈی آئی جی نے اسلحے کی پر زبردستی اغوا کر کے 13 روز اپنی پنجاب پولیس کی حراست میں رکھا۔اور 21 کروڑ کے چیکس پر دستخط کروا لئے اسلحہ کی نوک پر اسٹامپ پیپر پر دستخط و انگوٹھے لگوائے۔اغوا کاروں نے اغوا کے بعد میری گاڑی اور پاسپورٹ بھی قبضہ میں لے لئے۔جبکہ جیب میں موجود رقم بھی لوٹ لی۔
انہوں نے کہا پنجاب پولیس کے اغوا کار گروہ نے اے ٹی ایم کارڈ کے زریعے میرے اکاونٹ سے رقم بھی نکلوا لی۔13 روزہ حراست کے دوران ڈی آئی جی طیب چیمہ اور ان کی اغواہ کار ٹیم نے مجھے اسلحہ کی نوک پر رکھ کر میرے کاروباری پارٹنرز سے ساٹھ لاکھ روپے جبکہ میرے اکاونٹ سے 10 لاکھ روپے اپنے اکاونٹ میں منتقل کروائے۔ رفیع اللہ شیرازی نے کہا ہے کہ پنجاب کے حاضر سروس ڈی آئی جی طیب چیمہ نے وردی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنے مفاد کیلئے استعمال کیا۔
انہوں نے کہاوزیر اعظم، چیف جسٹس، آئی جی پنجاب، وزیر داخلہ سمیت تمام ارباب اختیار مجھے انصاف دلوائیں۔نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رفیع اللہ شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ ہو پچھلے 18 سال سے اسلام آباد میں کاروبار کررہےہیں۔عبدالحفیظ چیمہ ریٹائرڈ جج اور طیب حفیظ چیمہ حاضر سروس ڈی آئی جی پنجاب نے انکے ساتھ کاروبارکیلئے آٹھ کروڑ ستر لاکھ روپے انوسٹ کئے۔جنہیں انکے منافع کی باقاعدہ ادائیگی کرتا رہا۔ آخری ادائیگی 28 اگست کو کی۔رفیع اللہ شیرازی کی طرف سے پریس کانفرنس کے انعقاد اور مقدمہ کے اندارج سے متعلق اسلام آباد پولس سے رابطہ کیا مگر پولیس نے مقدمہ کے اندراج میں تاخیر سے موقف نہیں دیا۔