بلوچی غریب کسان فضل خریف کی بوائی، پینے کے لئیے صاف پانی، اور نقل مکانی کے خوف سے کچھی کینال کی بحالی کا شدید منتظر ہے۔ کچھی کینال کی بحالی ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے، ان خیالات کا اظہار نگراں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، احمد عرفان اسلم اور نگراں وفاقی وزیر برائے داخلہ، سرفراز بگٹی نے آج بحالی کچھی کینال پراجیکٹ پر ، وزارت آبی وسائل، اسلام آباد میں ہونے والی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
میٹنگ میں وزارت آبی وسائل، ، وزارت داخلہ، پلاننگ ڈویژن، اکنامک آفیرز ڈویژن، واپڈا سمیت صوبائی محکموں کے اعلٰی حکام نے شرکت کی۔
میٹنگ کی صدارت کے دوران دونوں نگراں وفاقی وزراء کو تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے کچھی کینال میں 129 جگہوں پر شگاف پڑ چکے ہیں اور سیلاب کے پانی کے ساتھ بہت زیادہ ریت آنے کی وجہ سے کینال بند ہو چکی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، احمد عرفان أسلم نے کہا کہ بلوچستان کی معاشی ترقی و نمو کے لئے کچھی کینال پراجیکٹ پر عمل درآمد شروع کیا گیا۔ اور 72000 ایکٹر رقبے کو سیراب کرنے کے لئے کینال کا 363 کلو میٹر حصہ مکمل کیا گیا لیکن بدقسمتی سے حالیہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے باعث کچھی کینال بند ہو چکی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کینال کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اس میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔
میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر برائے امور داخلہ، سرفراز بگٹی نے کہا کہ کچھی کینال بند ہونے سے غریب کاشتکار اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ عام عوام کے لئے پینے کے صاف پانی کی دستیابی شدید متاثر ہوچکی ہے۔ نگراں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کہو ہ اور چاچٹر کے مقام پر سٹوریج ڈیمز بنا دیے جائیں تو یہ صرف سیلاب روکنے میں معاون ہونگے بلکہ زمین کی زرخیزی بھی بڑھائیں گے۔انہوں صوبائی و وفاقی حکام کو ہدایت کی کہ کچھی کینال کی بحالی کے لئے ہمیں جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا تا کہ غریب عوام کو فوری ریلیف مل سکے۔