اسلام آباد (سی این این اردو ): پاکستان ہوٹلز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیرمین میاں اکرم فرید نے اسلام آ باد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور چیمبر کے عہدیداران کو ہوٹل انڈسٹری کے چیدہ چیدہ مسائل سے آگا ہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ، اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ حکومت ہوٹل انڈسٹری کے جائز مطالبات کو پورا کرنے پر ہمدردانہ غور کرے تا کہ یہ انڈسٹری بہتر ترقی کر سکے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹل انڈسٹری ملک کے ریونیو میں میں اضافے کا ایک اہم زریعہ ہے جبکہ پاکستان میں 0 5 سے 60 لاکھ افراد ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور لا کھوں ورکرز کا روزگار اس انڈسٹری سے منسلک ہے لہذا اس صنعت کی بہتر ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سیاحتی پالیسی اور ہوٹل انڈسٹری کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی مستقل پالیسی فریم ورک نہ ہونے کی وجہ سے 1990 کے بعد سے ابھی تک کوئی بھی نئی بڑی ہوٹل چین پاکستان میں نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ حکو مت اس صنعت کیلئے سازگار حالات پیدا کر کے اور اس کے اہم مسائل حل کر کے کثیر ریونیو حاصل کر سکتی ہے۔
پاکستان ہوٹلز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیرمین میاں اکرم فرید نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہوٹل انڈسٹری کے لیے مشینری اور دیگر اشیاء کی درآمد پر عائد درآمدی ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرے کیونکہ ان ڈیوٹیز کی وجہ سے کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے اورسامان کی کلیئرنس میں تاخیر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق زمین کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ ہوٹل انڈسٹری پر متعدد ٹیکسوں اور محصولات کی موجودگی میں اس انڈسٹری کو فروغ دینے میں بہت مشکلات ہیں۔ سر مایہ کار سارا سرمایہ ہوٹل کے لیے زمین کی خریداری پر لگا دیتے ہیں لہذا اس انڈسٹری کو سرکاری ریٹ پر زمین فراہم کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 22فیصدبلند شرح سود کو کم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی و گیس کے موجودہ ٹیرف نے بھی اس صنعت کی کاروباری لاگت میں بہت اضافہ کر دیا ہے لہذا سیاحت کی صنعت کے لیے یوٹیلیٹی ٹیرف میں مناسب کمی کی جائے -غیر ملکی کنسلٹنٹس کو باضابطہ غیر ملکی کرنسی کی ترسیلات کرتے وقت بہت سی پابندیاں اورپیچیدگیاں درپیش ہیں، اسٹیٹ بینک کو ان میں نرمی کرنی چاہیے، ورنہ غیر ملکی پیشہ ور، تکنیکی ماہرین، اور دیگر کنسلٹنٹس نئے منصوبوں کے لیے پاکستان میں خدمات دینے سے گریز کریں گے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر فاد وحید نے مطالبہ کیا کہ وفاقی دالخلافہ میں قائم غیر قانونی گیسٹ ہاوسز کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سی ڈی اے نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم گیسٹ ہاوسسز بند کرا دیے تھے، لیکن اب دوبارہ اسلام آباد کے رہائشی سیکٹرز اور گلیوں میں گیسٹ ہاوسسز کی بھر مار ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ رہائشی اپارٹمنٹس کو بھی گیٹ ہاوسسز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے حکومت بھی ماہانہ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کی مد میں حاصل ہونے والی کروڑوں روپے کی آمدن سے محروم ہو رہی ہے۔ فلیٹس اور گیسٹ ہاؤسز پر ٹیکسز نہ ہونے کی وجہ سے ہوٹل صارفین فلیٹس اور گیسٹ ہاؤسز میں منتقل ہو رہے ہیں لہذا ان معاملات کا جلد حل نکالا جائے۔
چیمبر کے نائب صدر انجینئر اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ ہوٹل انڈسٹری کو حالیہ بجٹ میں کسی قسم کا کو ئی ریلیف نہیں دیا گیا جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریڈٹ سیل کی وجہ سے ہوٹل مالکان سیلز ٹیکس اور بیڈ ٹیکس اداکر رہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت وفاقی اور صوبائی سطح پر بیڈ ٹیکس کو فوری طور پر ختم کرے تاکہ انڈسٹری زندہ رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہوٹلز پر وفاقی اور صوبائی سیلز ٹیکس کو کم کر کے 10فیصد تک لانے پر غور کرے یا کم از کم متعلقہ سیلز ٹیکس قوانین میں ترمیم کر کے ٹیکسوں کی شرح کم کی جائے۔