پاکستان بھارت دشمن جوہری ممالک کے مابین عسکری کشیدگی پر عالمی برادری کا ردعمل

پاکستان اور انڈیا کے درمیان فوجی کشیدگی پر عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا اور دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔پاکستان پر بھارتی حملوں کے بعد سکریٹری جنرل اقوام متحدہ سمیت چین، امریکہ، اسرائیل، جاپان، عرب امارات، ایران، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

منگل کے روز میڈیا کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے ترجمان کے زریعے بھارت کی طرف سے پاکستانی حدود میں عسکری کاروائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ترجمان نے کہا “سیکرٹری جنرل لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کے پار بھارتی فوجی کارروائیوں پر بہت فکر مند ہیں، انہوں نے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ فوجی تحمل کا مطالبہ کیا، دنیا پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی۔”

*چین*چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے بریفنگ کے دوران کہاکہ ’ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے اور موجودہ کشیدگی کو کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں.چین نے کہا کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں ’تعمیراتی کردار‘ ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے بریفنگ کے دوران کہا: ’ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے اور موجودہ کشیدگی کو کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘7 مئی کو منعقدہ چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ حالیہ دنوں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔بھارت نے 7 تاریخ کی رات پاکستان میں متعدد اہداف پر فوجی حملے کیے، جس پر پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ چین کا اس پر کیا تبصرہ ہے؟

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین نے آج صبح بھارتی فوجی کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور موجودہ صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ بھارت اور پاکستان پڑوسی ممالک ہیں جو ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے، اور دونوں چین کے ہمسایہ ممالک ہیں۔ چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ ہم بھارت اور پاکستان سے امن و استحکام کی خاطر برداشت اور تحمل سے کام لینے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنے کی اپیل کرتے ہیں جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں چین کا جواب شیئر کیا، جس میں کہا گیا کہ چین کق انڈیا کی فوجی کارروائی پر افسوس اور موجودہ صورت حال پر تشویش ہے۔وہ دونوں چین کے پڑوسی بھی ہیں۔ چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ ہم دونوں فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں کام کریں، پرسکون رہیں، تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جو صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔‘

*برطانیہ*

برطانیہ نے بھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنی حمایت کی پیشکش کی ہے۔بدھ کے روز برطانوی تجارت کے سیکریٹری جوناتھن رینالڈز نے کہا کہ دو دہائیوں میں پہلی بار دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس دشمن ممالک کے درمیان بدترین مسلح کشیدگی کے بعد برطانیہ مدد کے لیے تیار ہے۔بی بی سی کے مطابق رینالڈز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم دونوں ممالک کے دوست اور شراکت دار ہیں۔ ہم دونوں ممالک کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔ دونوں ممالک کا خطے میں استحکام، مذاکرات اور کشیدگی کو کم کرنے میں بڑا مفاد ہے، اور جو کچھ بھی ہم اس عمل کی حمایت میں کر سکتے ہیں، ہم کرنے کو تیار ہیں۔‘برطانوی دفتر خارجہ نے برطانوی شہریوں کو انڈیا اور پاکستان سرحد کے آٹھ کلومیٹر (پانچ میل) کے اندر سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

*امریکہ*

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’یہ افسوس ناک ہے، میں نے ابھی اس کے بارے میں سنا۔’میرا خیال ہے کہ کچھ لوگوں کو اندازہ تھا کہ کچھ ہونے والا ہے، کیونکہ وہ طویل عرصے سے لڑتے آ رہے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ صورت حال جلد ختم ہو جائے۔‘

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی صدر ٹرمپ کے بیان کی تائید کی اور کہا کہ وہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

*ایران*

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق پاکستان کے دورے کے دو دن بعد بدھ کو ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی نئی دہلی میں آمد متوقع ہے۔ سید عباس عراقچی نے پیر کو پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی تھی۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران خطے اور عالمی حالات پر گفتگو کی۔

اس موقعے پر پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے کے بعد سے ’انڈیا کے اشتعال انگیز رویے‘ کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں بڑھتے تناؤ پر پاکستان کے خدشات سے ایرانی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا تھا۔

*ترکیہ*
دوسری جانب اسلام آباد میں تعینات ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر نذیر اولو نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار سے ملاقات کی، بھارت کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری کی بلااشتعال خلاف ورزی اور بے گناہ جانوں کے المناک زیاں کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔ ترکیہ کے سفیر نے علاقائی سلامتی کے خدشات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، اور قریبی ہم آہنگی اور تعاون کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اسلام آباد میں ترکیہ کے سفیر نے پاکستان کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی کارروائی کو پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال خلاف ورزی قرار دیا۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اور ترکیہ نے علاقائی سلامتی کے خدشات پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا، اور قریبی تعاون کا عہد کیا۔

*فرانس*

فرانسیسی وزیر خارجہ نے ہندوستان اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے مابین دو دہائیوں میں بدترین تشدد بھڑک اٹھے کیونکہ ان پر پابندی کا مظاہرہ کریں۔

وزیر خارجہ ژان نویل بیروٹ نے ٹی ایف ون ٹیلی ویژن پر ایک انٹرویو میں کہا ، “ہم دہشت گردی کے لعنت سے اپنے آپ کو بچانے کی خواہش کو سمجھتے ہیں ، لیکن ہم واضح طور پر ہندوستان اور پاکستان دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اضافے سے بچنے کے لئے پابندی کا استعمال کریں اور یقینا عام شہریوں کی حفاظت کریں۔”

*جاپان*

جاپان کے چیف کابینہ کے سکریٹری یوشیمسا حیاشی.”22 اپریل کو کشمیر میں پیش آنے والے دہشت گردی کے فعل کے سلسلے میں ، ہمارا ملک دہشت گردی کی اس طرح کی کارروائیوں کی پختہ مذمت کرتا ہے۔ مزید برآں ، ہم اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ صورتحال مزید انتقامی تبادلے کا باعث بن سکتی ہے اور پورے پیمانے پر فوجی تنازعہ میں اضافہ کر سکتی ہے۔

حیاشی نے کہا ، “جنوبی ایشیاء کے امن و استحکام کے لیے ، ہم ہندوستان اور پاکستان دونوں سے سختی سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ مکالمے کے ذریعے صورتحال کو روکیں اور مستحکم کریں۔”

*متحدہ عرب امارات*

متحدہ عرب اماراتکے وزیر خارجہ نے
ایک سرکاری بیان کے مطابق ، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم عبد اللہ بن سلطان بن سلطان بن سلطان بن زید النہیان نے ہندوستان اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ پابندی کا مظاہرہ کریں ، تناؤ کو کم کریں اور مزید اضافے کو روکیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ “ان کی عظمت نے اس بات کی تصدیق کی کہ سفارت کاری اور مکالمہ پر امن طریقے سے بحرانوں کو حل کرنے اور امن ، استحکام اور خوشحالی کے لئے قوموں کی مشترکہ امنگوں کے حصول کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔”

*اسرائئل*

اسرائیل کا ہندوستان میں سفیر
اسرائیل کے ہندوستان میں سفیر ، ریوین آذر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل ہندوستان کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے ، آذر نے کہا ، “اسرائیل اپنے دفاع کے لئے ہندوستان کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ دہشت گردوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ بے گناہوں کے خلاف اپنے گھناؤنے جرائم سے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں