تبوک کے علاقے میں ان دنوں زیتون کے 18 لاکھ سے زائد درختوں سے پھلوں کی کٹائی جاری ہے۔ان درختوں سے 94000 ٹن زیتون اور 12250 ٹن سے زیادہ زیتون کا تیل حاصل ہوگا۔
سعود خبر رساں ادارے ‘سعودی پریس ایجنسی’ کی رپورٹ کے مطابق تبوک کے علاقے میں زیتون کی بنیادی اقسام اربیکینا، اربوسانہ، نابالی اور سوری وغیرہ کا پھل کٹائی کے لیے تیار ہو چکا ہے۔
تبوک کے علاقائی جغرافیہ کی وجہ سے یہ بحیرہ روم کی آب و ہوا کے زیر اثر ہے۔سمندری اثرات تبوک کی زمین کو مختلف فصلوں کی پیداوار کے لیے مفید بناتے ہیں۔
زیتون کے علاوہ یہ خطہ انگور، خوبانی، آڑو، اسٹرابیری اور نارنجی وغیرہ کے لیے بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ ان پھلوں کی معیاری پیداوار کے لیے تبوک کای معڑوف ہے۔
سعودی عرب میں زراعت ایک اہم اقتصادی شعبہ ہے جو خود کفالت اور برآمدات میں حصہ ڈالتا ہے۔ حکومت نے کسانوں کو نرم قرضے، زرعی مشینری، ٹیوب ویل اور دیگر ضروری آلات فراہم کرکے اس شعبے کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔
علاقے میں زیتون کا تہوار خطے کی سب سے بڑی موسمی سرگرمی ہے۔جو کاشتکاروں کو زیتون کی مصنوعات اوراس سے متعلہ اشیاء فروخت کرنے کے لیے ایک اہم مارکیٹنگ پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔