قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں چین کے قومی تہوار “مون کیک فیسٹیول “کے موقع پر پاک چین تعلقات کے فروغ کے لیے ایک سیمی نار کا انعقاد کیا گیا جس میں چائنا میڈیا گروپ سی جی ٹی این اردو، ایف ایم 98 دوستی چینل ،قائداعظم یونیورسٹی، سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز اور پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی ود شیئرڈ فیوچر کا اشتراک شامل تھا۔
چین میڈیا گروپ کی ڈائریکٹر محترمہ ڈو جیننگ المعروف مس تبسم نے پاک چین میڈیا معاونت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مشترکہ میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز متحرک ہیں۔انہوں نے بتایا مون کیک فیسٹیول کی تاریخ ہے اور یہ روایت بھی ہے۔
تبسم نے پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تین ہزار کلومیٹر کا زمینی فاصلہ حائل ہے لیکن قلبی ربط یکساں ہے چین پاکستانی نوجوانوں کی سی پیک کے جدید انفراسٹرکچر کے تحت حوصلہ افزائی کرے گااور جلد پاکستان ترقی کی منازل طے کر لے گا۔
فاونڈیشن یونیورسٹی کی انچارج میڈیا اینڈ آرٹ ڈاکٹر حنا نے کہا کہ نوجوبن ملک کا مستقبل ہیں پاک چین تعلقات کے استحکام میں اپنا کردار ادا کریں جدید تقاضوں سے ہم آہنگی ہی ہمارے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔
پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی ودشیئرڈ فیوچر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان کرنل(ر) خالد تیمور اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کئی حوالوں سے مطابقت رکھتے ہیں دونوں ممالک کے عوام کو چائے بے حد مرغوب ہےخاندانی نظام مربوط اور مشترکہ اقدار پر مبنی ہے فصلوں کی کٹائی کے تہوار ذوق و شوق سے منائے جاتے ہیں چین نے 88 ممالک کی زبانوں میں براڈ کاسٹنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ پاکستان کے لسانی ورثے کو بھی دل و جان سے اپنایا ہے۔ سی پیک روڈ بیلٹ پیش رفت بین الاقوامی منصوبے کا ایک حصہ ہے اگلے چند برسوں میں اس کے تحت سروسز انڈسٹری کے مواقع بڑھیں گے۔ ماس کمیونیکیشن اور بین الاقوامی تعلقات عامہ کے طلبہ اس کے فراہم کردہ منصوبے سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر ظفر جسپال ڈائریکٹر سکول آف پولیٹکس نے کہا کہ ثقافتی روابط،تاریخی حوالہ جات اور مشترکہ روایات دونوں ممالک کے قرب کا موجب ہیں۔ عالمی سطح پر تہذیبی رویے فروغ پا رہے ہیں۔اجتماعی اشتراک کے بغیر مشترکہ ثقافت کا خواب شرمندہ ء تعبیر نہیں ہو سکتا۔
ڈائریکٹر جنرل ادارہء فروغ قومی زبان ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک چین ثقافت پر مبنی یہ پروگرام غیر معمولی اور عمدہ ہے۔دنیا نے تسلیم کر لیا ہے جب تک ایک دوسرے کو سمجھیں گے نہیں تعلقات میں پیش رفت ناممکن ہے۔ہمیں ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہیے۔ میل جول کامحور و مرکز محض کھانا پینا رہ گیا ہے،چین ایک پرامن ملک ہے جو اعلی ظرفی کا مظاہرہ کر کے وسائل کے خزانے کا منہ دنیا کے لیے کھول رہا ہے، ۔اقوام عالم کے لیے گفت و شنید کے رویے کو رواج دے رہا ہے،جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا چین میں اردو زبان سکھانے اور سیکھنے والوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔۔BRI کی ترقی کے راستے میں پہلا سٹاپ پاکستان ہے جس کی جغرافیائی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔اس وقت معاشی عدم استحکام ہے لیکن ایسے حالات میں ہی ترقی کے مواقع پنہاں ہوتے ہیں۔