پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی نمائندہ تنظیم پامی کے صوبائی صدر ڈاکٹر عبد الرشید میاں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پرائیویٹ اور فلاحی ہسپتالوں اور طبی آلات پر لگایا جانے والا ٹیکس عوام دشمن ہے جس سے عوام پر اضافی بوجھ پڑے گا اور عوام کو سستی اور معیاری طبعی سہولتوں کی فراہمی مشکل ہو جائے گا اسے فوری طور پر ختم کیا جائے ۔
اتوار کے روز ایسوسی ایشن کی صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کے مسائل میں اضافہ کرنے والے ٹیکس نہیں لگائے جانے چاہیئے صحت کے شعبہ میں لگائے جانے والے اضافی ٹیکسوں سے علاج معالجہ میں مشکلات میں اضافہ ہو گا۔
طبی آلات پر لگائے جانے والے ٹیکسوں سے طبی آلات کی قیمتوں بےپناہ اضافہ ہو گا جس کا براہ راست بوجھ عوام پر پڑے گا اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام جو پہلے ہی بہت مشکل سے اپنی زندگی کے دن گزار رہیں ہیں ان کے لئے بنیادی سستی اور معیاری طبعی سہولتیں حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا پرائیویٹ اور فلاحی ہسپتال عوام کو طبی سہولتوں کی فراہمی کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں ان اداروں پر دی جانے والی ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے سے علاج مہنگا ہو جائے گا طبی شعبہ میں کام کرنے والے تحقیق کرنے والے سینیر اساتذہ اور طبی تعلیمی اساتذہ پر ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ سیلز ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ فی الفور ختم کیا جائے تا کہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے سستی اور معیاری طبعی سہولتوں کی فراہمی جاری رکھی جا سکے طبی آلات پر فلاحی اور پرائیویٹ ہسپتالوں پر بے جا ٹیکسوں سے عوام کی خدمت نہیں کی جا رہی ۔عوام کے مسائل کو کم کرنے کے لئے یہ منفی اقدامات ختم کر کے عوام کو سکون فراہم کیا جائے ۔ اجلاس سے پامی کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ چیمہ اور فنانس سیکرٹری ڈاکٹر رضوان چٹھہ نے بھی خطاب کیا ۔