سگریٹ سازوں سے عطیات وصول کرنے والی رفاعی تنظیم HDF نےعالمی یوم تمباکو پر جمعہ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس منعقد کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔
جس سے ملکی معیشت پر 615 ارب روپے کا بوجھ پڑتا ہے۔ “تمباکو ٹیکس کھپت کو کم کرنے کے لئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اور موثر ذریعہ ہے، “تمباکو ٹیکس میں 37 فیصد اضافے سے تمباکو نوشوں کے ساتھ تین گنا جیت ہوسکتی ہے۔اس طرح ٹیکس آمدنی میں 12.1 فیصد اضافہ اور صحت کے اخراجات میں 17.8 فیصد کی بحالی ہوسکتی ہے۔
تمباکو مصنوعات پر ٹیکسز میں اضافہ کی پالیسیاں نہ صرف زندگیاں بچاتی ہیں بلکہ قومی معیشت کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔اس کانفرنس کا انعقاد ہیومن ڈیویلپمنٹ فائونڈویشن (ایچ ڈی ایف) نے اپنی دیگرشراکت دار تنظیموں کرومیٹک ٹرسٹ، سپارک، عورت فائونڈیشن، انڈس ہسپتال اینڈہیلتھ نیٹ ورک او ر ایس پی ڈی سی کے تعاون سے کیا تھا۔صحت عامہ کے ماہر ڈاکٹر شفیق رحمان نے تمباکو کے استعمال اور اس منفی نتائج کو روکنے کیلئے جامع اقدامات کی اشد ضرورت پر زور دیا۔بریفنگ میں تعلیم اور نوجوانوں کی ترقی پر تمباکو کے خطرناک اثرات پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیکوٹین پائوچ اور ای سیگریٹ جیسی نئی تمباکو مصنوعات کے پھیلائو پر اپنے خدشات کا اظہار کیا گیا۔
ملک عمران احمد نے تمباکو پر ٹیکس میں اضافے کے ممکنہ فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹیکسز میں اضافہ تمباکو کنٹرول کرنے کا عالمی سطح پر تسلیم شدہ کم لاگت اور سستا ترین موثر طریقہ ہے۔
ایچ ڈی ایف کی تمباکو کنٹرول مہم کی فوکل پرسن عر وج راجپوت نے ایک جدید ریسرچ پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا تمباکو ٹیکس میں 37% اضافہ سے تین ٹارگٹ حاصل کیے جا سکتے ہیں۔757,000ہزار تمباکو نوش کم ہوسکتے ہیں جبکہ ٹیکس آمدنی میں 12.1%اضافہ اور صحت کے اخراجات میں 17.8%کی بحالی ہوسکتی ہے ۔
واضح رہے کہ تمباکو مخالف غیر سرکاری رفاعی تنظیم ہیومن ڈیویلمنٹ فاونڈیشن کے تمباکو مصنوعات کے کاروبار سے وابستہ افراد کے ساتھ خفیہ تعلقات بے نقاب ہو چکے ہیں۔مبینہ طور پر HDF سگریٹ سازوں سے عطیات وصول کرتی رہے ہی۔ ہیومن ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن (HDF)اپنی دیگر شریک غیر سرکاری تنظیموں عورت فانڈیشن، کرمیٹک ٹرسٹ، سپارک اور ایس پی ڈی سی کے ہمراہ تمباکو مصنوعات پر ٹیکسز میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔
جبکہ دوسری طرف ملک بھر میں غیر قانونی سگریٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد بھی تمباکو پر ٹیکسز میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔جس کے نتیجے میں قانونی طور پر سگریٹ بنانے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ اور سگریٹ کے غیر فانونی کاروبار اور منافع کی شرع میں بے تحاشا اضافہ ممکن ہے۔