میڈیکل سپریڈنٹ ڈاکٹر قربان کی تعیناتی کے بعد تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جڑانوالہ کرپشن کی آماجگاہ اور عریانی و فحاشی کا آڈا بن گیا .
جڑانوالہ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سید عامر عباس ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اپنے میڈ یا بیان میں کہا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جڑانوالہ کرپشن کی آماجگاہ اور عریانی، فحاشی کا اڈا بن چکا ہے ڈاکٹر قربان میڈیکل پریڈنٹ THQ ہسپتال جڑانوالہ ذہنی مریض ہے اور جعلی ڈاکٹر ہے جو اپنی تسکین کیلئے غیر اخلاقی حرکات رشوت، زناء حرام کاری میں بدنام زمانہ ہے جو ذائی ، راشی اور کرپٹ ترین ڈاکٹر ثابت ہونے کے ساتھ گندھے اخلاق کا مالک ہے ڈاکٹر قربان شہر جڑانوالہ کی پر امن فضاء کو خراب کرنے کا باعث بن رہا ہے اگر فوری طور پر ہٹایا نہ گیا تو احتجاج کے ساتھ ساتھ ہسپتال کا گھیراؤ بھی کیا جائے گا کیونکہ THQ ہسپتال جڑانوالہ کا MS و دیگر ساز باز عملہ جن میں ڈاکٹر اسلم اور ڈاکٹر شعیب وغیرہ شامل ہیں نے مل کر ہسپتال کو تباہی کے دھانے پر پہنچادیا ہے لوگ ہسپتال میں جانا ازیت کا باعث سمجھتے ہیں کیونکہ ایم ایس ڈاکٹر قربان عملہ خواتین بری نظر سے دیکھتا ہے ڈاکٹر قربان نے خفیہ طور پر کم عمر بچیوں کے ساتھ تین سے چار شادیاں بھی کر رکھی ہیں علاوہ ازیں ڈاکٹر قربان کی ساکھ پہلے ہی بہت زیادہ خراب ہے کیونکہ ڈاکٹر قربان پر حدود ، زناء اور تشدد کے مقدمات درج ہو چکے ہیں اور مزید بھی کئی درخواستیں زیر سماعت ہیں ایم ایس ڈاکٹر قربان نے ایک خفیہ کمرہ اڈا حرام زناء کاری کا بنا رکھا ہے
جس میں یہ اور اس کے ساتھی رات گئے خواتین کو لے جا کر غیر اخلاقی حرکات کرتے ہیں لوڈ شیڈنگ کی مد میں ڈیزل کی خرد برد ، سائیکل سٹینڈ کی رقم اور ادویات کی خرد برد اور ہسپتال کا کباڑ فروخت کر کے کروڑوں روپے کرپشن کی نظر ہو چکے ہیں فوری طور پر THQ ہسپتال جڑانوالہ کا آڈٹ کروایا جانا بے حد ضروری ہے ڈاکٹر قربان پاگل ، جنونی اور ذہنی مریض شخص ہے جو شہر کے لوگوں کو دو ڈھڑوں میں تقسیم کر کے ناجائز مفادات حاصل کرتا ہے جعلی میڈیکل کا اجراء اور اصل میڈیکل کو جعلی قرار دینا معمول بن چکا ہے ڈاکٹر قربان کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، متشدد ہے سرکاری ہسپتال کو اپنی جاگیر سمجھتے ہوئے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرتا ہے اور ذہنی مریض ہونے کی وجہ سے ہسپتال عملہ ولوگوں کے ساتھ بدتمیزی و بداخلاقی کے ساتھ پیش آتا ہے جس وجہ سے ہسپتال کے 20 ڈاکٹر ز نے اس کی انہی حرکات کی بناء پر سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ پنجاب کو درخواست گزاری ہیں۔ فوری طور پر ایم ایس ڈاکٹر قربان، ڈاکٹر اسلم اور ڈاکٹر شعیب کو ہٹایا جائے اور کاروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر اداروں کے ٹکراؤ میں تمام تر نقصان کی ذمہ دار انتظامیہ اور اعلی افسران ہونگے۔