سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غیر ملکی آخری تاریخ تک ایگزٹ/ری انٹری ویزا کا استعمال کرتے ہوئے مملکت میں داخل ہو سکتے ہیں۔
سعودی میڈیا کے مطابق حکام نے تارکین وطن کے لیے ویزہ قوانین کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایگزٹ ری انٹری ویزا پر جانے والے غیر ملکی باشندے اپنے درست ویزے کے آخری دن تک مملکت واپس آسکتے ہیں۔
مملکت کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ ابشر پلیٹ فارم یا مقیم پورٹل کے ذریعے متعلقہ فیس کی ادائیگی کے بعد ایگزٹ ری انٹری ویزہ رکھنے والے اپنے ویزوں میں الیکٹرانک طریقے سے توسیع کرسکتے ہیں جب وہ سعودی عرب سے باہر ہوں۔
حکام نے نشاندہی کی کہ تارکین وطن کے پاسپورٹ کی ایگزٹ ری انٹری جاری کرنے کے لیے کم از کم 90 دن اور فائنل ایگزٹ ویزا جاری کرنے کے لیے کم از کم 60 دن کی معیاد ہونی چاہیے اور اگر مستفید کنندہ مملکت سے باہر ہے تو ایگزٹ ری انٹری ویزہ کو فائنل ایگزٹ ویزہ میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
سعودی عرب تارکین وطن کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی کرتا ہے، گزشتہ مئی میں سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات نے ایک حالیہ مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے،مملکت کی کل آبادی 32.2 ملین بتائی جس میں غیر ملکیوں کی تعداد تقریباً 13.4 ملین یا 41.5 فیصد ہے، تین ممالک کے ایشیائی شہری سعودی عرب میں مقیم کل غیر ملکیوں میں سے 42 فیصد ہیں۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی الاخباریہ سے معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیشی شہریوں نے 2.1 ملین یا سعودی عرب میں مجموعی طور پر 15.08 فیصد تارکین وطن کے ساتھ برتری حاصل کی، اس کے بعد ہندوستانی 1.88 ملین کے ساتھ دوسرے اور پاکستانی 1.81 ملین کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، مملکت میں مقیم یمنی 1.8 ملین کے ساتھ سعودی عرب میں تارکین وطن میں چوتھے نمبر پر ہیں، اس کے بعد مصری 1.4 ملین کے ساتھ پانچویں، اس کے بعد سعودی عرب میں مقیم سوڈانیوں کی تعداد 8 لاکھ 19 ہزار ہے جب کہ مملکت میں 7 لاکھ 25 ہزار فلپائنی اور 4 لاکھ 49 ہزار شامی مقیم ہیں