پاکستان میں میونسپل ویسٹ یعنی شہری کچرے کو کھلے عام جلانے کے خطرناک رجحان

پاکستان میں میونسپل ویسٹ یعنی شہری کچرے کو کھلے عام جلانے کے خطرناک رجحان پر قابو پانے کے لیے ایک اہم تحقیقی منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ سرکیولر پلاسٹک انسٹیٹیوٹ (Circular Plastic Institute) کی ریسرچ ہیڈ شزا اسلم کی قیادت میں شروع کیا گیا ہے، جس میں پاکستان کے مختلف شہروں میں کچرے کو کھلے مقامات پر جلانے کے واقعات کی میپنگ کی جائے گی اور ان کے پیچھے موجود وجوہات اور عوامل کا گہرائی سے تجزیہ کیا جائے گا۔اس تحقیقاتی کام میں جائزہ لیاجارہاہے کہ بین الاقوامی تناظر میں ماحولیاتی خطرہ کس قدر ہےماحولیاتی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں کھلے عام کچرا جلانا نہ صرف فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں انسانی صحت پر بھی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، اس مسئلے سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ ان ممالک میں ویسٹ مینجمنٹ کے مؤثر نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے اکثر کچرا کھلے میدانوں، خالی پلاٹوں یا آبادی کے قریب جلا دیا جاتا ہے، جس سے نہ صرف زہریلی گیسیں خارج ہوتی ہیں بلکہ بچوں، بزرگوں اور مریضوں کے لیے سانس کی بیماریوں سمیت کئی طبی مسائل جنم لیتے ہیں۔اس ریسرچ ورک سےنتیجہ اخذ کیاگیاہےکہ کچرہ جلانےکےعمل سےپاکستان میں صورتِ حال تشویشناک ہےپاکستان کے شہری علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جس میں سے ایک بڑی مقدار کو مناسب طریقے سے ری سائیکل یا تلف نہیں کیا جاتا۔ اس کے نتیجے میں، یہ کچرا مقامی سطح پر کھلے عام جلایا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے اس سنگین مسئلے پر نہ تو کوئی جامع سروے ہوا ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری پالیسی سامنے آئی ہے جو اس مسئلے کو منظم انداز میں حل کرنے کی طرف اشارہ کرے۔ریسرچ ٹیم نےمنصوبے کا مقصد واضح کیاہےتحقیقی منصوبے کی سربراہ شزا اسلم کے مطابق، اس وقت پاکستان میں کچرا جلانے کے رجحان پر قابل اعتماد ڈیٹا موجود نہیں ہے، جس کے باعث اس کے خلاف موثر حکمت عملی بنانا ممکن نہیں۔ اس خلاء کو پُر کرنے کے لیے اس منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ کھلے عام کچرا جلانے کے مقامات کی جغرافیائی نشاندہی (geo-mapping) کی جا سکے اور اس کے پیچھے موجود بنیادی وجوہات کو سمجھا جا سکے۔پاکستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں کچرا جلانے کے مقامات کی نشاندہی کی جائے گی۔فیلڈ وزٹس، مقامی کمیونٹی سے انٹرویوز، اور متعلقہ اداروں سے مشاورت کے ذریعے اس عمل کے پیچھے موجود سماجی، معاشی اور انتظامی عوامل کا جائزہ لیا جائے گاویسٹ مینجمنٹ سسٹم کی ناکامی، قانونی کمزوریوں، اور عوامی آگاہی کی کمی جیسے اسباب کو سامنے لایا جائے گاتحقیق کی روشنی میں پالیسی ساز اداروں کو سفارشات دی جائیں گی تاکہ مستقبل میں ماحول دوست اور پائیدار حل وضع کیے جا سکیں۔شزا اسلم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے کھلے عام ویسٹ جلانے کے مسئلے پر بروقت قابو نہ پایا تو یہ آنے والے برسوں میں شدید ماحولیاتی بحران کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحقیق سے حاصل ہونے والا ڈیٹا حکومتی اداروں، میونسپل کارپوریشنز اور ماحولیاتی ماہرین کے لیے ایک قیمتی رہنما ثابت ہو گا، جس کی بنیاد پر مؤثر قوانین اور اصلاحات کی جا سکیں گی۔تحقیقاتی منصوبے کے ساتھ ساتھ عوامی شعور اجاگر کرنے کی بھی ضرورت ہے، تاکہ عام شہری یہ جان سکیں کہ کچرے کو جلانا نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اپنی صحت اور ماحول کے لیے بھی انتہائی خطرناک عمل ہے۔ تحقیقاتی ٹیم اس پہلو پر بھی کام کرے گی تاکہ مقامی سطح پر عوامی شمولیت سے اس رجحان کو روکا جا سکے۔پاکستان میں میونسپل ویسٹ کو کھلے عام جلانے کا مسئلہ اب ایک سادہ بلدیاتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ ایک قومی ماحولیاتی بحران کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ایسے میں یہ تحقیقی منصوبہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، جس کے نتائج نہ صرف پالیسی سازی بلکہ زمینی سطح پر تبدیلی کے لیے بنیاد فراہم کریں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں