پاکستان میں گردے کی بیماریوں میں اضافہ: پناہ کا میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ

اسلام آباد، گردوں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال کی وجہ سے غیر متعدی امراض (NCDs) جیسے موٹاپا، ذیابیطس، قلبی امراض، کینسر اور گردوں کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق، پاکستان میں ہونے والی 60 فیصد اموات کی وجہ این سی ڈیز ہیں۔ تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردے کی دائمی بیماریوں کا ایک بڑا سبب ہے۔ رپورٹس کے مطابق، پاکستان میں گردے کی بیماریوں کی شرح 12.5 فیصد سے 29.9 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال گردوں کے امراض کی وجہ سے پاکستان میں 56,796 اموات ہوئیں۔

کانفرنس میں پناہ کا مطالبہ
گردوں کے عالمی دن پر منعقدہ پریس کانفرنس میں پناہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھایا جائے تاکہ عوام کی صحت کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکے۔ اس تقریب میں ہیلتھ پروفیشنلز، سول سوسائٹی، میڈیا اور نوجوانوں نے شرکت کی۔

ڈاکٹر شہزاد کا مؤقف:
پاکستان کڈنی پیشنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے ڈاکٹر شہزاد نے کہا کہ پاکستان میں گردے کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد کو ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے جس کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردے کی بیماریوں، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ کڈنی انٹرنیشنل کے مطابق 30 سال سے زائد عمر کے 12.86 ملین پاکستانی گردوں کے مسائل کا شکار ہیں۔

ثناء اللہ گھمن کا بیان
پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کے مطابق، پاکستان سالانہ 2.6 بلین ڈالر ذیابیطس سے متعلق صحت کی دیکھ بھال پر خرچ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے سے نہ صرف ریونیو میں اضافہ ہوگا بلکہ صحت پر بوجھ بھی کم ہوگا اور حکومت کو کوئی اضافی اخراجات نہیں اٹھانے پڑیں گے۔

پالیسی اقدامات کی اپیل
ثناء اللہ گھمن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کو کم از کم 50 فیصد تک بڑھایا جائے تاکہ ان کی کھپت میں کمی ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عالمی سطح پر ثابت شدہ پالیسی ہے جو عوام کی صحت کے تحفظ میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

دیگر مقررین نے بھی پالیسی سازوں، صحت کے ماہرین اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو این سی ڈیز سے بچانے کے لیے میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے کی پالیسی کی حمایت کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں