کچرے کی جنگ میں شدت شمالی کوریا کا کچرے کا غبارہ جنوبی کوریا کے صدارتی کمپاؤنڈ میں اتر گیا۔جنوبی کوریا کی صدارتی سیکیورٹی سروس کا کہنا ہے کہ غبارے میں کوئی خطرناک مواد نہیں تھا۔
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے مابین سرحد کے پار مزید کچرے کی ٹوکری لے جانے والے غبارے ہوا میں تیر رہے ہیں۔
گزشتہ چند ماہ سے جاری کچرے کے سے بھرے غباروں کے ان حملوں میں پہلی بار جنوبی کوریا کے صدارتی احاطے میں کوڑا کرکٹ پھینکا گیا ہے۔
صدارتی سیکورٹی سروس کے بیان کے مطابق منگل کو جو غبارہ وسطی سیول کے یونگسان میں صدر یون سک یول کے دفتر کے قریب گرا، اس میں کوئی خطرناک مواد نہیں تھا اور نہ ہی کسی کو کوئی چوٹ لگی ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے اس سے قبل بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا نے اپنی سرزمین کی طرف سے مزید غبارے چھوڑے ہیں۔بکہ سیول شہر کے حکام نے رہائشیوں سے کہا کہ وہ ایسی اشیاء کی اطلاع دیں اور انہیں چھونے سے گریز کریں۔
شمالی کوریا نے مئی سے اب تک 2000 سے زیادہ غبارے سرحد پار بھیجے ہیں.غبارے، جن میں سے کچھ میں اپنے مواد کو ہوا میں چھوڑنے کے لیے ٹائمر لگا ہوا ہے، ان میں سگریٹ کے بٹوں سے لے کر استعمال شدہ پیپر، ناکارہ بیٹریاں اور کمپوسٹ تک کا کچرا موجود ہے۔
اگرچہ غباروں سے کوئی چوٹ یا اہم نقصان نہیں پہنچا ہے، تاہم ان غباروں کے حملوں کےنتیجے میں کیمیکل اور بائیولوجیکل ایجنٹس جیسے خطرناک مواد لے جانے کی صلاحیت کی وجہ سے جنوبی کوریا میں حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔